آیات 59 - 60
 

وَ تِلۡکَ عَادٌ ۟ۙ جَحَدُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ وَ عَصَوۡا رُسُلَہٗ وَ اتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ﴿۵۹﴾

۵۹۔ یہ وہی عاد ہیں، جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش دشمن کے حکم کی پیروی کی۔

وَ اُتۡبِعُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا لَعۡنَۃً وَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ عَادًا کَفَرُوۡا رَبَّہُمۡ ؕ اَلَا بُعۡدًا لِّعَادٍ قَوۡمِ ہُوۡدٍ﴿٪۶۰﴾

۶۰۔ اور اس دنیا میں بھی لعنت نے ان کا تعاقب کیا اور قیامت کے روز بھی (ایسا ہو گا)، واضح رہے عاد نے اپنے رب سے کفر کیا، آگاہ رہو! ہود کی قوم (یعنی) عاد کے لیے (رحمت حق سے) دوری ہو۔

تفسیر آیات

قوم عاد کی تین خصلتوں کا ذکر ہے:

جَحَدُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ: اللہ کی نشانیوں کا انکار کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم عاد کو حضرت ہود علیہ السلام نے معجزے بھی دکھائے تھے۔

ii۔ وَ عَصَوۡا رُسُلَہٗ: اس قوم نے رسولوں کی نافرمانی کی۔ چونکہ تمام رسولوں کا پیغام اور رسالت ایک ہی ہوتی ہے لہٰذا ایک رسول کی نافرمانی، دوسرے رسولوں کی بھی نافرمانی شمار ہوتی ہے۔

iii۔ وَ اتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ کُلِّ جَبَّارٍ: اس قوم نے اللہ کے نمائندے کی نافرمانی کر کے سرکشوں کی پیروی کی اور اللہ اور اس کے رسول کے مقابلہ میں آ گئے۔

اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوا کہ وہ رحمت خدا سے بیگانہ ہو گئے۔ اللہ دنیا و آخرت دونوں میں اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے۔ جو قوم یا فرد دنیا میں اللہ کی رحمت سے بیگانہ ہو گا وہ آخرت میں بھی اس کی رحمت سے محروم ہو گا۔ دنیا، آخرت کے لیے کھیتی ہے۔ جو کچھ کھیتی کے لیے دنیا میں رونما ہو گا اس کے اثرات فصل پر پڑنا ایک طبعی امر ہے۔

اہم نکات

۱۔ انبیاء (علیہم السلام) کی نافرمانی کا نتیجہ طاغوت کی غلامی ہے: وَ عَصَوۡا رُسُلَہٗ وَ اتَّبَعُوۡۤا ۔۔۔۔

۲۔ طاغوت کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، دنیا و آخرت میں لعنت کا موجب ہے: وَ اتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ ۔


آیات 59 - 60