اسلام آباد۔ پاکستان
مجھے اپنی کو تاہیوں کا اعتراف ہے۔ غیر ارادی غلطیوں کا امکان بھی موجود ہے۔ لہٰذا احباب سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں مجھے میری خامیوں سے آگاہ فرمائیں۔
آغاز سخن
قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔ (حضرت علی علیہ السلام) نہج البلاغۃ وصیت ۴۷ ص ۷۳۸
عصر مسیح علیہ السلام میں انسانیت کی اس تربیت گاہ کو خداوند عالم نے شریعت عیسوی کے ذریعے مزید وسعت دی اور انسانی ترقی کے نصاب میں انجیل کا اضافہ کر کے رحمت و شفقت اور انسان دوستی کی تربیت دی گئی۔
وَقَفَّيْنَا بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَاٰتَيْنٰہُ الْاِنْجِيْلَ۰ۥۙ وَجَعَلْنَا فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْہُ رَاْفَۃً وَّرَحْمَۃً (۵۷ حدید: ۲۷)
اس سلسلے میں جن احباب نے میرے ساتھ تعاون فرمایا ہے ان کا شکرگزار ہوں۔ خصوصاً جناب محترم سید اظہر علی رضوی مرحوم و مغفور کی مخلصانہ کاوشیں نہ ہوتیں تو کتاب کی فارمیٹنگ اور طباعت میں یہ خوبصورتی ہرگز نہ آتی۔ خداوند عالم ان کی شب و روز کی زحمتیں قبول فرمائے۔ آمین
شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِہٖ نُوْحًا (۴۲ شوریٰ ۱۳)
مقدمہ
گفتی توبہ کن کہ نا امیدی کفر است
اس ترجمے کی طرف مؤمنین کی اطمینان بخش توجہ کی وجہ سے اس کی جو افادیت سامنے آئی ہے، اس کے پیش نظر ہم نے مقدمہ اور حواشی میں قابل توجہ اضافہ کیا ہے اور کوشش کی ہے کہ مؤمنین کو قرآنی علوم اور تفسیر سے متعلق ضروری معلومات ایک جلد میں میسر آئیں۔
لیکن عصر کلیم (ع) کے انسان میں شعور و ادراک کا یہ عالم تھا کہ وہ ایک بچھڑے کو خدا ماننے پر آمادہ تھا۔
۳۔ جدید معاندانہ تحریروں اور الزام تراشیوں کے مقابلے میں مکتب اہل بیت علیہم السلام کا موقف بیان کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
ثُمَّ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ تَمَامًا عَلَي الَّذِيْٓ اَحْسَنَ وَتَفْصِيْلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَّہُدًى وَّرَحْمَۃً لَّعَلَّہُمْ بِلِقَاۗءِ رَبِّہِمْ يُؤْمِنُوْنَ (۶ انعام: ۱۵۴)
مِلَّـۃَ اَبِيْكُمْ اِبْرٰہِيْمَ۰ۭ ہُوَسَمّٰىكُمُ الْمُسْلِـمِيْنَ (۲۲ حج: ۷۸)
محسن علی بن مولانا اخوند حسین جان رحمۃ اللہ علیہ
عصر کلیم علیہ السلام میں انسانیت نے ایک اور اہم ارتقائی مرحلہ طے کیا اور امت کلیمی پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں پوری ہو گئیں۔
وَاِنَّ يَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَـنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ (۲۲ حج: ۴۷)
حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں پہلی بار شریعت کی تدوین ہوئی۔
یہ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کے یوم ہمارے دنوں سے مختلف ہیں:
اللّٰہ اللّٰہ فی القرآن لا یسبقکم بالعمل بہ غیرکم۔
۱۔ قرآن حقائق کا ایک بحر بیکراں ہے۔ ہر طبقہ اور ہر نسل کو اپنی استعداد کے مطابق اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت امام رضا علیہ السلام سے منقول روایت میں حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال ہوا: کیا وجہ ہے کہ قرآن کو جس قدر بیان اور نشر کیا جاتا ہے نیز اس میں جس قدر غور و فکر کیا جاتا ہے، اسی قدر اس میں مزید تازگی آ جاتی ہے؟ آپ (ع) نے فرمایا:
نیز یہ قدم اس لیے بھی اٹھایا گیا ہے:
جب تکامل و ارتقا کے مختلف مراحل سے گزر کر انسان کی مادی ترقی احسن تقویم کی منزل تک پہنچ گئی تو اگلے مرحلے میں وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَاۗءَ كُلَّہَا (۲ بقرہ: ۳۱) سے انسان کا فکری ارتقا شروع ہوا۔ چنانچہ ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت کے ساتھ ہی اولاد آدم (ع) کی تعلیم و تربیت کے لیے ابتدائی درسگاہ کھول دی گئی اور نظام حیات کی ابجد سے درس شروع ہو گیا۔
۲۔ قرآنی تصریحات کے بارے میں نئی نسل کی طرف سے اٹھنے والے سوالات کے جوابات فراہم کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔