آیت 56
 

اِنِّیۡ تَوَکَّلۡتُ عَلَی اللّٰہِ رَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ ؕ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ اِلَّا ہُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۵۶﴾

۵۶۔ میں نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے جو میرا اور تمہارا رب ہے، کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی پیشانی اللہ کی گرفت میں نہ ہو، بیشک میرا رب سیدھے راستے پر ہے۔

تشریح کلمات

ناصیۃ:

( ن ص ی ) کے معنی پیشانی یا پیشانی کے بالوں کے ہیں۔ محاورہ ہے: اس نے پیشانی کے بالوں سے پکڑا۔ جس کو پوری گرفت میں لیا جاتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنِّیۡ تَوَکَّلۡتُ عَلَی اللّٰہِ: حضرت ہود علیہ السلام نے دشمن کو ان کی ناتوانی کا احساس دلایا، اس کے بعد اپنی طاقت کا بھی احساس دلا رہے ہیں کہ میں نے اس رب پر بھروسہ کیا ہے جس کے قبضہ قدرت میں ہر جاندار کی جان ہے۔ وہی طاقت کا سرچشمہ ہے اور وہی عدل و انصاف کا مالک بھی ہے۔ وہ حق کا ساتھ دیتا ہے اور باطل کو نابود کرتا ہے۔

۲۔ اِنَّ رَبِّیۡ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ: جس ذات پر میرا توکل اور بھروسہ ہے وہ تمہارے باطل وہمی معبودوں کی طرح نہیں ہے۔ وہ راہ راست، حق پر ہے مجھے بھی راہ راست کی ہدایت دیتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ طاقتور شخص وہ ہے جو طاقت کے سرچشمے پر بھروسہ کرتا ہے: اِنِّیۡ تَوَکَّلۡتُ عَلَی اللّٰہِ رَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ ۔۔۔۔

۲۔ اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہر جاندار کی جان ہے: ہُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِہَا ۔۔۔۔


آیت 56