یُعۡرَفُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ بِسِیۡمٰہُمۡ فَیُؤۡخَذُ بِالنَّوَاصِیۡ وَ الۡاَقۡدَامِ ﴿ۚ۴۱﴾

۴۱۔ مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے پھر وہ پیشانیوں اور پیروں سے پکڑے جائیں گے۔

41۔بعض مجرم ایسے ہوں گے جو حساب کے بغیر ہی جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے کیونکہ وہ چہروں سے پہچانے جائیں گے۔ قیامت کے روز تین قسم کے لوگ ہوں گے: ٭بلا حساب جنت جانے والے ٭بلا حساب جہنم جانے والے ٭حساب کے بعد جنت یا جہنم کا فیصلہ سننے والے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۴۲﴾

۴۲۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

42۔ سزاؤں سے بچنے کے لیے مجرموں کو یہ تنبیہ ایک نعمت ہے۔

ہٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیۡ یُکَذِّبُ بِہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ ﴿ۘ۴۳﴾

۴۳۔ یہ وہی جہنم ہے جسے مجرمین جھٹلاتے تھے۔

یَطُوۡفُوۡنَ بَیۡنَہَا وَ بَیۡنَ حَمِیۡمٍ اٰنٍ ﴿ۚ۴۴﴾

۴۴۔ وہ جہنم اور کھولتے ہوئے انتہائی گرم پانی کے درمیان گردش کرتے رہیں گے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿٪۴۵﴾

۴۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

45۔ ان ہولناک مراحل سے نجات حاصل کرنے کا راستہ بتا دینا کتنی بڑی نعمت ہے۔

وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ ﴿ۚ۴۶﴾

۴۶۔ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اس کے لیے دو باغ ہیں

46۔یہ دو باغ خصوصیت کے حامل ہیں، ورنہ دیگر آیات میں فرمایا: جنات۔ یعنی بہت سے باغات ہیں۔ اگلی چند آیات میں ان دو باغوں کی نعمتوں کا ذکر ہے۔ یہ خوف مقام رَب سے ہے، اس لیے اس قسم کے خوف کو فضیلت ملی۔ مقام رَب یعنی اللہ کی بارگاہ، جس میں حساب کے لیے بندے کو پیش ہونا ہے۔ وہ بندگی کا حق ادا نہ ہونے پر رَب سے شرمندہ ہے۔ اسی لیے وہ اس بارگاہ میں جانے کا خوف دل میں رکھتا ہے، یہ خوف از عقاب نہیں جس کا روایات میں ذکر ہے۔ عذاب سے خوف کی وجہ سے ہونے والی عبادت غلاموں کی عبادت ہے۔

یعنی یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہے، جنہوں نے دنیا میں صرف آرزوؤں کی بنیاد پر بے لگام ہو کر زندگی نہ گزاری ہو، بلکہ ہر عمل اور ہر قدم میں اللہ کی بارگاہ میں جوابدہی کا خوف دل میں رکھتے رہے ہوں۔ جس کا دل خوف خدا کی وجہ سے بیدار ہو، وہ ان درجات کو حاصل کر سکتا ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ ﴿ۙ۴۷﴾

۴۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

47۔ کتنی بڑی نعمتیں جنت میں تمہارے انتظار میں ہیں۔

ذَوَاتَاۤ اَفۡنَانٍ ﴿ۚ۴۸﴾

۴۸۔ (یہ دونوں باغ) گھنی شاخوں والے ہوں گے

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۴۹﴾

۴۹۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

49۔ اس سے آگے سب ذکر جنت کی نعمتوں کا ہے۔ ان میں سے ہر ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔

فِیۡہِمَا عَیۡنٰنِ تَجۡرِیٰنِ ﴿ۚ۵۰﴾

۵۰۔ ان دونوں (باغوں) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں