وَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ جَنَّتٰنِ ﴿ۚ۴۶﴾

۴۶۔ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اس کے لیے دو باغ ہیں

46۔یہ دو باغ خصوصیت کے حامل ہیں، ورنہ دیگر آیات میں فرمایا: جنات۔ یعنی بہت سے باغات ہیں۔ اگلی چند آیات میں ان دو باغوں کی نعمتوں کا ذکر ہے۔ یہ خوف مقام رَب سے ہے، اس لیے اس قسم کے خوف کو فضیلت ملی۔ مقام رَب یعنی اللہ کی بارگاہ، جس میں حساب کے لیے بندے کو پیش ہونا ہے۔ وہ بندگی کا حق ادا نہ ہونے پر رَب سے شرمندہ ہے۔ اسی لیے وہ اس بارگاہ میں جانے کا خوف دل میں رکھتا ہے، یہ خوف از عقاب نہیں جس کا روایات میں ذکر ہے۔ عذاب سے خوف کی وجہ سے ہونے والی عبادت غلاموں کی عبادت ہے۔

یعنی یہ جنت ان لوگوں کے لیے ہے، جنہوں نے دنیا میں صرف آرزوؤں کی بنیاد پر بے لگام ہو کر زندگی نہ گزاری ہو، بلکہ ہر عمل اور ہر قدم میں اللہ کی بارگاہ میں جوابدہی کا خوف دل میں رکھتے رہے ہوں۔ جس کا دل خوف خدا کی وجہ سے بیدار ہو، وہ ان درجات کو حاصل کر سکتا ہے۔