آیات 47 - 48
 

وَ کَانُوۡا یَقُوۡلُوۡنَ ۬ۙ اَئِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ ﴿ۙ۴۷﴾

۴۷۔ اور کہا کرتے تھے: کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟

اَوَ اٰبَآؤُنَا الۡاَوَّلُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟

تفسیر آیات

۱۔ قیامت اور اعادۂ حیات کو وہ اپنے خیال میں ناممکن تصور کرتے تھے کہ جب انسان مٹی اور ہڈی کے ٹکڑوں میں بٹ جاتا ہے تو اسے دوبارہ زندگی ملنا کیسے ممکن ہے؟ اس پر شاہد کے لیے اپنے آباء و اجدادکو پیش کرتے تھے کہ انہیں مرے ہوئے سالہا سال گزر چکے ہیں۔ ان کو کوئی زندہ کر سکتا ہے؟ یہ دیکھئے ابھی تک کوئی انسان زندہ ہو کر اس دنیا میں واپس آیا ہے؟ حالانکہ وہ زمین میں اعادہ حیات کا منظر ہمیشہ دیکھتے ہیں:

وَ یُحۡیِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ؕ وَ کَذٰلِکَ تُخۡرَجُوۡنَ﴿۱۹﴾ (۳۰ روم: ۱۹)

اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے۔


آیات 47 - 48