آیت 54
 

مُتَّکِـِٕیۡنَ عَلٰی فُرُشٍۭ بَطَآئِنُہَا مِنۡ اِسۡتَبۡرَقٍ ؕ وَ جَنَا الۡجَنَّتَیۡنِ دَانٍ ﴿ۚ۵۴﴾

۵۴۔ وہ ایسے فرشوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں کے میوے (ان کی دسترس میں) قریب ہوں گے ۔

تشریح کلمات

اِسۡتَبۡرَقٍ:

( ب ر ق ) یہ لفظ فارسی سے عربی میں منتقل ہوا ہے۔ فارسی میں یہ لفظ استقَر تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ مُتَّکِـِٕیۡنَ عَلٰی فُرُشٍۭ: یہاں فرش کا ذکر ہے اور ایک اس کے استر کا۔ پھر فرمایا ان کے استر ریشم کے ہوں گے۔ ہم عالم دنیا والے چیزوں کو اپنے مشاہدات کی روشنی میں سمجھ سکتے ہیں۔ ہمارے مشاہدات کے ’’ فرش ‘‘اور’’ استر ‘‘ ہمارے لیے قابل فہم ہیں، اسی طرح تکیہ بھی لیکن کیا یہ فرش ، استر اور ریشم اسی طرح کے ہوں گے جس طرح ہم سمجھ رہے ہیں؟ کلا۔ فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ۔۔۔۔

۲۔ وَ جَنَا الۡجَنَّتَیۡنِ: ان دونوں باغوں کے پھل اہل جنت کے نزدیک، دست یابی میں ہوں گے۔ چونکہ جنت میں اہل جنت کا ارادہ نافذ ہوتا ہے، اسباب وسائل کا ذریعہ استعمال کرنا نہیں پڑتا۔ اس لیے جیسے جس پھل کا ارادہ کر لیا حاضر ہو گیا: دَانٍ۔


آیت 54