آیت 84
 

اِذۡ جَآءَ رَبَّہٗ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ﴿۸۴﴾

۸۴۔ جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلب سلیم لے کر آئے۔

تفسیر آیات

قلب سلیم یعنی وہ دل جس میں غیر اللہ کی کوئی جگہ نہ ہو۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس کا مظاہرہ اس وقت کیا جب آپ علیہ السلام کو آتش نمرود میں ڈالنے کے لیے منجنیق پر آویزاں کیا گیا تھا۔ اس وقت جبرئیل نے آ کر پوچھا: کوئی حاجت ہے؟ آپ ؑنے فرمایا:

اَمَّا اِلَیْکَ فَلَا۔۔۔۔ (مستدرک الوسائل۳: ۳۰۳)

حاجت ہے، مگر تجھ سے نہیں۔

چنانچہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

القَلْبُ السَّلِیمُ الَّذِی یَلْقَی رَبَّہُ وَ لَیْسَ فِیہِ اَحَدٌ سِوَاہُ۔۔۔۔ (الکافی۲: ۱۶)

قلب سلیم وہ ہے کہ اپنے رب سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے دل میں اس کے سوا کوئی نہ ہو۔

دیگر روایت میں آیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال ہوا قلب سلیم کیا ہے؟ فرمایا:

دِینٌ بِلَا شَکَّ وَ ھَوًی وَ عَمَلٌ بِلَا سُمْعَۃٍ وَ رِیَائٍ۔ (مستدرک الوسائل۱: ۱۱۳)

دین کو بغیر شک و مفاد کے اختیار کرے اور دکھاوے کے بغیر عمل کرے۔


آیت 84