آیت 83
 

وَ اِنَّ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ لَاِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۸۳﴾

۸۳۔ اور ابراہیم یقینا نوح کے پیروکاروں میں سے تھے۔

تفسیر آیات

حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت نوح علیہ السلام کے شیعہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ علیہ السلام نے نوح علیہ السلام کا مشن آگے بڑھایا اور اس راستے میں پیش آنے والی مشکلات کا نوح علیہ السلام کی طرح مقابلہ کیا۔ توحید کی راہ میں نوح علیہ السلام کا جہاد طویل ہونے کی وجہ سے منفرد تھا۔ ابراہیم علیہ السلام کا جہاد کٹھن ہونے کی وجہ سے منفرد تھا۔ پیروکار اپنے پیرو سے بہتر ہو سکتا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام، نوح علیہ السلام سے افضل ہیں۔ شیعہ کی تعریف میں شیخ مفیدؒ کی تعریف جامع ہے۔ فرماتے ہیں:

التشیع ھو فی اصل اللغۃ الاتباع علی وجہ التدین و الولاء للمتبوع علی الاخلاص۔

تشیع اصل لغت میں اس پیروی کو کہتے ہیں جو دیانتداری اور اپنے پیرو سے محبت اور اخلاص کے ساتھ ہو۔

اس بناء ہر پیروی کو تشیع نہیں کہتے بلکہ اپنے پیرو سے محبت کے ساتھ پیروی کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ تعریف قرآن مجید کی اس آیت سے نکل آتی ہے:

ہٰذَا مِنۡ شِیۡعَتِہٖ وَ ہٰذَا مِنۡ عَدُوِّہٖ۔۔۔ (۲۸ قصص: ۱۵)

ایک ان کی قوم میں سے تھا اور دوسرا ان کے دشمنوں میں سے تھا۔

اس آیت میں شیعہ دشمن کے مقابلے میں ذکر ہوا ہے لہٰذا شیعہ وہ ہے جو دل میں اپنے پیرو سے محبت رکھتاہے۔ اگلی آیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شیعۂ نوح علیہ السلام ہونے کی وجہ اور علت بیان فرمائی:

اِذۡ جَآءَ رَبَّہٗ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ

جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلب سلیم لے کر آئے۔

اِذۡ اس جگہ وجہ اور علت بیان کرنے کے لیے ہے جیسے اس آیت میں ہے:

وَ لَنۡ یَّنۡفَعَکُمُ الۡیَوۡمَ اِذۡ ظَّلَمۡتُمۡ اَنَّکُمۡ فِی الۡعَذَابِ مُشۡتَرِکُوۡنَ﴿۳۹﴾ (۴۳ زخرف: ۳۹)

اور جب تم ظلم کر چکے توآج (ندامت) تمہیں فائدہ نہیں دے گی، عذاب میں تم سب یقینا شریک ہو۔

حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے درمیان کتنی مدت کا فاصلہ ہے کوئی مستند رائے قائم نہیں ہو سکتی۔ اکثر نے بغیر کسی سند کے لکھ دیا ہے کہ یہ فاصلہ ۲۶۰۰ سال کا ہے اور صاحب جامع الاصول لکھتے ہیں یہ فاصلہ ۱۱۴۲ سال ہے۔ البتہ قرآنی آیات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضرت نوح اور حضرت ابراہیم کی درمیانی مدت میں حضرت ہود اور حضرت صالح مبعوث ہوئے۔ ہود علیہم اسلام کے بارے میں فرمایا:

وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوۡحٍ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۶۹)

اور یاد کرو جب قوم نوح کے بعد اس نے تمہیں جانشین بنایا۔

اور صالح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:

وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ عَادٍ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۷۴)

اور یاد کرو جب اللہ نے قوم عاد کے بعد تمہیں جانشین بنایا۔


آیت 83