آیات 40 - 41
 

وَ یَوۡمَ یَحۡشُرُہُمۡ جَمِیۡعًا ثُمَّ یَقُوۡلُ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اَہٰۤؤُلَآءِ اِیَّاکُمۡ کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اور جس دن وہ ان سب لوگوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا: کیا یہ لوگ تمہاری پرستش کرتے تھے؟

قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ اَنۡتَ وَلِیُّنَا مِنۡ دُوۡنِہِمۡ ۚ بَلۡ کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ الۡجِنَّ ۚ اَکۡثَرُہُمۡ بِہِمۡ مُّؤۡمِنُوۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ وہ کہیں گے: پاک ہے تیری ذات، تو ہی ہمارا آقا ہے نہ کہ وہ، بلکہ وہ تو جنات کی پرستش کرتے تھے اور ان کی اکثریت انہی کو مانتی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ یَحۡشُرُہُمۡ جَمِیۡعًا: قیامت کے دن جب سب کو جمع کیا جائے گا تو یہ مشرکین جن لوگوں کی پوجا کرتے تھے ان معبودوں سے بھی سوال ہو گا: کیا تم نے ان مشرکین کو اپنی پوجا کرنے دعوت یا اجازت دی تھی؟ چنانچہ فرشتوں سے پوچھا جائے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی پوچھا جائے گا:

ءَاَنۡتَ قُلۡتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُوۡنِیۡ وَ اُمِّیَ اِلٰہَیۡنِ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ۔۔۔۔ (۵ مائدہ: ۱۱۶)

کیا آپ نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کے سوا مجھے اور میری والدہ کو خدا بناؤ؟

اس سوال کا اصل مقصد ان مشرکین کو حقیقت حال سے آگاہ کرنا ہے کہ تم دنیا میں جن کی پوجا کرتے رہے ہو وہ خود اپنے آپ کو تمہارا معبود قبول نہیں کرتے۔

ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ فرشتے مشرکین کی عبادت کو قبول نہیں کرتے تھے لیکن جنات قبول کرتے ہوں۔

واضح رہے مشرکین تین قسم کے لوگوں کی عبادت کرتے تھے: فرشتوں، جنات اور مقدس انسانوں کی۔ فرشتوں سے مفادات کی طمع کے لیے اور جنات کے شر سے بچنے کے لیے ان کی عبادت کرتے تھے۔ ممکن ہے ’’ہماری نہیں، جنات کی عبادت کرتے تھے‘‘ سے مراد یہ ہو کہ بظاہر وہ ہماری عبادت کرتے تھے لیکن اس گمراہی پر انہیں جنات نے اُکسایا تھا تو عبادت جنات کی ہو گئی۔

۲۔ قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ اَنۡتَ وَلِیُّنَا: تو پاک و پاکیزہ ہے۔ ہمارا رشتۂ ولائیت تیری ذات کے ساتھ مربوط ہے۔ ان مشرکین کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ نہیں ہے۔ عبد اور معبود کا رشتہ، ولائیت اور محبت کا رشتہ ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے:

ھَلِ الدِّیْنُ اِلاَّ الْحُبُّ؟ ( الکافی ۸: ۷۹)

کیا دین محبت کے علاوہ کسی اور چیز کا نام ہے؟

جب یہ رشتہ قائم نہیں ہے تو اس بات کی از خود نفی ہو گئی کہ ہم ان کی پرستش چاہتے تھے۔

۳۔ بَلۡ کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ الۡجِنَّ: البتہ ان کا یہ رشتہ جنات کے ساتھ قائم ہے۔ یہ مشرکین جنات جنات کی فرمانبرداری کرتے اور جنات کے اکسانے پر وہ ہماری عبادت کرتے تھے لہٰذا ان کے اور جنات کے درمیان رشتۂ اطاعت موجود ہے۔


آیات 40 - 41