آیت 39
 

قُلۡ اِنَّ رَبِّیۡ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ لَہٗ ؕ وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَہُوَ یُخۡلِفُہٗ ۚ وَ ہُوَ خَیۡرُ الرّٰزِقِیۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ کہدیجئے: میرا رب اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے فراوانی اور تنگی سے رزق دیتا ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو اس کی جگہ وہ اور دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اِنَّ رَبِّیۡ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ: اس جملے کی تشریح اسی سورہ کی آیت ۳۶ میں ہو چکی ہے۔

۲۔ وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَہُوَ یُخۡلِفُہٗ: جو تم راہ خدا میں خرچ کرتے ہو اس کی جگہ وہ اور دیتا ہے۔ دنیا میں نعمت کی فراوانی اور آخرت میں ثواب کی صورت میں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:

اَنْفِقْ اَنْفَقُ عَلَیْکَ۔ ( تفسیر قرطبی ذیل آیت۔ تفسیرمجمع البیان ذیل آیت۔)

تو دے دے، میں تجھے دے دوں گا۔

دوسری حدیث میں آیا ہے کہ ایک فرشتہ ہر رات ندا دیتا ہے:

اللّٰھم ھب للمنفق خلفا۔ ( مجمع البیان ذیل آیت)

اے اللہ! خرچ کرنے والوں کو اس کی جگہ اور دے دے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اِذَا اَمْلَقْتُمْ فَتَاجِرُوا اللہَ بِالصَّدَقَۃِ۔ ( نہج البلاغۃ کلمات قصار : ۲۵۸)

اگر تنگدست ہو جاؤ تو صدقہ دے کر اللہ سے سودا کرو۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث ہے:

مَنْ اَیْقَنْ بِالْخَلَفِ سَخَتْ نَفْسُہُ بِالنَّفَقَۃِ۔ ( الکافی ۴:۴۳)

جو مزید ملنے پریقین رکھتا ہے وہ خرچ کرنے میں سخاوت سے کام لیتا ہے۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:

وَ مَا اَنْفَقَ الرَّجُلُ مِنْ نَفَقَۃٍ فَعَلَی اللہِ خَلْفُھَا ضَمَاناً۔۔۔۔ ( مستدرک الوسائل ۱۵: ۲۶۷۔ مجمع البیان ذیل آیہ)

مرد جو بھی خرچ کرتا ہے تو اللہ ضامن ہے اس کی جگہ اور دینے کا۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث قابل توجہ ہے:

کل معروف صدقۃ و ما انفق الرجل علی نفسہ واھلہ کتب لہ صدقۃ وما وقی بہ الرجل عرضہ فھو صدقۃ و ما انفق الرجل من نفقۃ فعلی اللہ خلفھا الا ما کان من نفقۃ فی بنیان او معصیۃ۔ ( تفسیر قرطبی ذیل آیت)

ہر نیکی صدقہ ہے۔ انسان اپنی ذات، اپنے اہل و عیال پر جو خرچ کرتا ہے وہ صدقہ ہے اور جس مال سے انسان اپنی عزت، وقار محفوظ کر لیتا ہے وہ بھی صدقہ ہے۔ انسان جو بھی خرچ کرتا ہے اللہ کے ذمے ہے اس کی جگہ اور دینا مگر یہ کہ (غیر ضروری) عمارت پر یا گناہ پر خرچ کیا ہو۔

توجہ رہے کہ اگر کوئی شخص نیکی کی راہ میں مال خرچ کرتا ہے مگر اس سے اس کے مال میں اضافہ نہیں ہوتا ہے تو سمجھ لے اس کے مال کے حلال ہونے میں شبہ ہے ورنہ اللہ نے اس کی جگہ مزید دینے کی ضمانت دی ہے۔

اہم نکات

۱۔بہترین سودا وہ ہے جو صدقہ کی صورت میں اللہ کے ساتھ ہو۔


آیت 39