آیت 35
 

قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِاَخِیۡکَ وَ نَجۡعَلُ لَکُمَا سُلۡطٰنًا فَلَا یَصِلُوۡنَ اِلَیۡکُمَا ۚۛ بِاٰیٰتِنَاۤ ۚۛ اَنۡتُمَا وَ مَنِ اتَّبَعَکُمَا الۡغٰلِبُوۡنَ﴿۳۵﴾

۳۵۔ فرمایا: ہم آپ کے بھائی کے ذریعے آپ کے بازو مضبوط کریں گے اور ہم آپ دونوں کو غلبہ دیں گے اور ہماری نشانیوں (معجزات ) کی وجہ سے وہ آپ تک نہیں پہنچ پائیں گے، آپ دونوں اور آپ کے پیروکاروں کا ہی غلبہ ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِاَخِیۡکَ: حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا قبول ہو جاتی ہے، ہارون علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام کے لیے قوت بازو قرار دیتا ہے اور مزید خوشخبری سناتا ہے۔

۲۔ وَ نَجۡعَلُ لَکُمَا سُلۡطٰنًا: وہ خوشخبری یہ ہے کہ ہم آپ دونوں کو غلبہ دیں گے۔ معجزات کے ذریعہ دلیل و حجت کا غلبہ دیں گے۔

۳۔ فَلَا یَصِلُوۡنَ اِلَیۡکُمَا: فرعون و فرعونیوں کا دست ستم آپؑ تک نہیں پہنچے گا۔ غلبہ کی نوعیت یہ ہو گی کہ وہ آپ کے خلاف کچھ بھی نہیں کر سکیں گے بلکہ وہ مغلوب ہو کر رہ جائیں گے۔ چنانچہ جادوگروں کے مظاہرے میں شکست فاش اور غرق آب ہونے سے یہ وعدہ پورا ہوا۔

۴۔ بِاٰیٰتِنَاۤ: اس غلبے کا ذریعہ وہ معجزات ہوں گے جو آپؑ کے ہاتھ سے ظاہر ہوں گے۔ ان معجزات کی تعداد نو تھی جن کے مقابلے میں فرعون و فرعونی ہمیشہ مغلوب رہے۔

انس بن مالک راوی ہیں کہ ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:

بابی انت و امی من شد اللہ عضدی بہ کما شد عضد موسیٰ بھارون ۔ ( شواھد التنزیل ذیل آیت ۱: ۵۶۱۔ تفسیر البرھان ذیل آیت)

میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں، اس پر جس سے اللہ نے میرا بازو مضبوط کیا ہے جس طرح موسیٰ کا بازو ہارون سے مضبوط کیا ہے۔


آیت 35