آیت 34
 

وَ اَخِیۡ ہٰرُوۡنُ ہُوَ اَفۡصَحُ مِنِّیۡ لِسَانًا فَاَرۡسِلۡہُ مَعِیَ رِدۡاً یُّصَدِّقُنِیۡۤ ۫ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یُّکَذِّبُوۡنِ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے لہٰذا اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ وہ میری تصدیق کرے کیونکہ مجھے خوف ہے کہ لوگ میری تکذیب کریں گے۔

تشریح کلمات

رِدۡاً:

( ر د ء ) الردء جو دوسرے کا مدد گار بن کر اس کے تابع ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اَخِیۡ ہٰرُوۡنُ ہُوَ اَفۡصَحُ مِنِّیۡ لِسَانًا: حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے اس تاریخ ساز جہاد میں قدم رکھنے کے لیے معاون کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس معاون میں دو باتوں کا ذکر ہے: رِدۡاً وہ میرا مددگار ہو گا۔ یُّصَدِّقُنِیۡۤ میری رسالت کی تصدیق کرے گا۔ حضرت موسیٰ، حضرت ہارون علیہما السلام کے ذریعے نصرت و تصدیق کے خواہشمند تھے کہ وہ سب سے پہلے میری رسالت کی تصدیق کرے۔ انہی دو باتوں میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و علی اور موسیٰ و ہارون علیہم السلام میں کتنی زیادہ مشابہت ہے۔ رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان بھی ہے:

یا علی اَنْتَ مِنِّی بَمَنْزِلَۃِ ہَارُونَ مِنْ مُوسَی اِلَّا اَنَّہُ لَا نَبِیَّ بَعْدِی ۔ (مسند احمد۔ الکافی ۸: ۱۰۶)

اے علی! تجھے مجھ سے وہی مقام حاصل ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھا۔ صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔


آیت 34