آیات 84 - 85
 

قُلۡ لِّمَنِ الۡاَرۡضُ وَ مَنۡ فِیۡہَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۴﴾

۸۴۔ کہدیجئے: یہ زمین اور جو اس پر (آباد) ہیں کس کی ہے اور اگر تم جانتے ہو؟ (تو بتاؤ)۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ ؕ قُلۡ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۸۵﴾

۸۵۔ وہ کہیں گے: اللہ کی ہے، کہدیجئے: تو پھر تم سوچتے کیوں نہیں ہو؟

تفسیر آیات

قیامت کے منکرین سے کہدیجیے کہ زمین اور اہل زمین کا مالک کون ہے؟ وہ کہیں گے اللہ مالک ہے۔ جب اللہ مالک ہے تو مالک اپنی مملوک پر جیسے چاہتا ہے تصرف کر سکتا ہے۔ چونکہ اللہ کی مالکیت حقیقی ہے جس میں مملوک کا وجود اور بقا دونوں مالک سے مربوط ہوتے ہیں اور مملوک پر جیسے چاہتا ہے تصرف کر سکتا ہے۔ یہاں مملوک کو کسی قسم کا استقلال نہیں ہے جب کہ غیر حقیقی مالک یعنی غیر اللہ کی مالکیت میں یہ بات نہیں ہوتی۔

مخاطب مشرکین کا عقیدہ یہ تھا کہ زمین و اہل زمین کا اللہ ہی خالق ہے اگرچہ وہ زمینی معاملات میں غیر اللہ کو رب مانتے تھے۔ لہٰذا ان کے خلاف استدلال خالقیت کے طریق سے ہے کہ خالق ہی حقیقی مالک ہوتا ہے جس کا مشرکین بھی اعتراف کرتے تھے۔ حقیقی مالک کے ہاتھ میں موت و حیات ہے۔ پہلی بار ہو یا دوسری بار۔


آیات 84 - 85