آیات 81 - 83
 

بَلۡ قَالُوۡا مِثۡلَ مَا قَالَ الۡاَوَّلُوۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ لیکن یہ لوگ وہی بات کر رہے ہیں جو ان سے پہلے والے کرتے رہے۔

قَالُوۡۤا ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ﴿۸۲﴾

۸۲۔ وہ کہتے تھے: کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہڈی (رہ جائے گی) تو کیا ہم اٹھائے جائیں گے؟

لَقَدۡ وُعِدۡنَا نَحۡنُ وَ اٰبَآؤُنَا ہٰذَا مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ یہی وعدہ یقینا ہم سے اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا سے بھی ہوتا رہا ہے یہ تو صرف قصہ ہائے پارینہ ہیں۔

تفسیر آیات

تدبیر کائنات اور قدرت خدا سے متعلق ان نشانیوں سے استفادہ کرنے کی جگہ یہ نادان اندھی تقلید کو ترجیح دیتے اور وہی بات دہراتے ہیں جو ان کے آبا و اجداد کرتے چلے آرہے ہیں۔

۱۔ یہ بات ان کے ذہنوں میں ناممکن شمار ہوتی رہی ہے کہ انسان جب خاک اور ہڈیوں میں بٹ جاتا ہے تو دوبارہ زندہ ہو سکتا ہے۔ یہ داستان پارینہ کے علاوہ حقیقت سے خالی ہے۔

۲۔ لَقَدۡ وُعِدۡنَا: یہ وعدہ قیامت کوئی نئی بات نہیں۔ ہمارے باپ دادا سے بھی یہی کہتے چلے آ رہے ہیں۔ ابھی تک اس قیامت کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکین اس بات سے واقف تھے کہ گزشتہ قوموں میں انبیاء علیہ السلام آئے ہیں اور سب نے یہی پیغام دیا ہے کہ قیامت آنے والی ہے۔


آیات 81 - 83