آیات 55 - 56
 

اَیَحۡسَبُوۡنَ اَنَّمَا نُمِدُّہُمۡ بِہٖ مِنۡ مَّالٍ وَّ بَنِیۡنَ ﴿ۙ۵۵﴾

۵۵۔ کیا یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم مال اور اولاد سے جو انہیں مالامال کرتے ہیں،

نُسَارِعُ لَہُمۡ فِی الۡخَیۡرٰتِ ؕ بَلۡ لَّا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ تو ہم انہیں تیزی سے بھلائی پہنچا رہے ہیں؟ نہیں بلکہ یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔

تفسیر آیات

ان دنیا دار کافروں کا یہ خیال کہ اللہ کا ہم پر خاص کرم ہے کہ ہمیں مال و اولاد سے نوازا ہے، ایک غلط فہمی ہے کیونکہ مال و دولت سے انسانوں میں حیوانی خواہشات بیدار ہو جاتی ہیں، پھر وہ خواہشات سے نہ سیر ہو سکتے ہیں نہ یہ ان پر قابوپا سکتے ہیں۔ اس طرح وہ دنیا میں ہی اپنے وجود کے اندر ایک دوزخ میں جل رہے ہوتے ہیں۔ سکون عنقا اور نیند حرام ہو جاتی ہے۔

سورہ زخرف آیت ۳۳ تا ۳۵ میں فرمایا:

وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً لَّجَعَلۡنَا لِمَنۡ یَّکۡفُرُ بِالرَّحۡمٰنِ لِبُیُوۡتِہِمۡ سُقُفًا مِّنۡ فِضَّۃٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیۡہَا یَظۡہَرُوۡنَ وَ لِبُیُوۡتِہِمۡ اَبۡوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیۡہَا یَتَّکِـُٔوۡنَ وَ زُخۡرُفًا ۔۔۔۔

اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ (کافر) لوگ سب ایک ہی جماعت (میں مجتمع) ہو جائیں گے تو ہم خدائے رحمن کے منکروں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں کو جن پر وہ چڑھتے ہیں چاندی سے، اور ان کے گھروں کے دروازوں اور ان تختوں کو جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں، (چاندی) اور سونے سے بنا دیتے۔۔۔۔

یعنی ہم ان کافروں کو مزید اس جہنم میں دھکیل دیتے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کچھ لوگوں کو دنیا دے کر عذاب دارین میں مبتلا فرماتا ہے۔


آیات 55 - 56