آیت 218
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا وَ جٰہَدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ اُولٰٓئِکَ یَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۲۱۸﴾

۲۱۸۔ بے شک جو لوگ ایمان لائے نیز جنہوں نے راہ خدا میں ہجرت کی اور جہاد کیا وہ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

تشریح کلمات

ہجرت:

( ھ ج ر ) جدائی اور مفارقت کے معنوں میں ہے۔ ہجرت کے مختلف درجات ہیں۔ ان میں سب سے اعلیٰ درجہ باطل کو چھوڑ کر حق کی طرف جانا ہے۔ روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) سے سوال ہوا کہ کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ (ص ) نے فرمایا:

مَنْ ھَجَرَ السَّیِّئَاتِ ۔۔۔۔ {مستدرک الوسائل ۱۱ : ۲۷۷}

مہاجر وہ ہے جو گناہوں سے دور رہے۔۔۔۔

چنانچہ حضرت لوط (ع) نے فرمایا:

اِنِّیۡ مُہَاجِرٌ اِلٰی رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ۔ {۲۹ عنکبوت:۲۶}

میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں یقینا وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

کفار کے خوف سے مرتد ہونے والوں کے اعمال برباد ہونے اور عذاب جہنم میں ان کے ہمیشہ رہنے کی تنبیہ کے بعد اہل ایمان کامقام بیان ہو رہا ہے کہ جو لوگ ایمان پر ثابت قدم رہنے کے بعد اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے ہجرت اورجہاد کرتے ہیں، ایسے لوگ رحمت خدا کی امید رکھنے والے ہیں۔

رجاء :یعنی امید۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق مومن خوف و رجاء اور امید و بیم کے درمیان رہتا ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے :

لاَ یَکُوْنُ الْمُؤْمِنُ مُؤْمِنًا حَتّٰی یَکُوْنَ خَائِفاً رَاجِیاً وَ لَا یَکُوْنَ خَائِفاً رَاجِیاً حَتّٰی یَکُوْنَ عَامِلًا لِمَا یَخَافُ وَ یَرْجُوْ ۔ {اصول الکافی ۲ : ۷۱}

کوئی مومن اس وقت تک حقیقی مومن نہیں بن سکتا جب تک وہ خوف و امید رکھنے والا نہ ہو اور خوف و امید نہیں رکھ سکتا جب تک خوف و امید کے مطابق عمل نہ کرے۔

کافی میں منقول ہے کہ جب امام جعفر صادق علیہ السلام سے لوگوں نے پوچھا: آپ (ع) کے چاہنے والے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں، پھر یہ کہتے ہیں کہ ہم امید رکھتے ہیں تو آپ (ع) نے فرمایا:

کَذَبُوْا لَیْسُوْا لَنَا بِمَوَالٍ اُوْلٰئِکَ قَوْمٌ تَرَجَّحَتْ بِھِمُ الْاَمَانِیُّ مَنْ رَجَا شَیْئاً عَمِلَ لَہُ وَ مَنْ خَافَ مِنْ شَیْئٍ ھَرَبَ مِنْہُ ۔ {اصول الکافی ۲ : ۶۸}

وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ ہمارے چاہنے والے نہیں ہیں۔ یہ وہ ہیں جنہیں آرزوؤں نے آ لیا۔ جو شخص کسی چیز کی امید رکھتا ہے تواس کے لیے محنت کرتا ہے اور جس چیز سے خوف کھاتا ہے، اس سے فرار کرتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ ایمان، جہاد اور ہجرت، رحمت خداوندی کے طلب گار ہونے کی دلیل ہے: اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا وَ جٰہَدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۙ اُولٰٓئِکَ یَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَ اللّٰہِ ۔

۲۔ عمل کے بغیر اللہ کی رحمت کی امید رکھنا قرآنی تعلیمات اور مکتب اہل بیت (ع)کے منافی ہے۔


آیت 218