آیات 96 - 97
 

وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَا وَ سُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۙ۹۶﴾

۹۶۔ اور بتحقیق موسیٰ کو ہم نے اپنی نشانیوں اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا۔

اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ فَاتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ فِرۡعَوۡنَ ۚ وَ مَاۤ اَمۡرُ فِرۡعَوۡنَ بِرَشِیۡدٍ﴿۹۷﴾

۹۷۔ فرعون اور ان کے درباریوں کی طرف، پھر بھی انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی، جب کہ فرعون کا حکم عقل کے مطابق نہ تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ بِاٰیٰتِنَا: نشانیوں سے مراد وہ نو نشانیاں ہو سکتی ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعونیوں کو دکھائی تھیں۔ یہ عصا، یدبیضاء، طوفان، جوئیں، خون، مینڈکوں کی بہتات وغیرہ ہیں۔

۲۔ سُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ: سے مراد وہ واضح دلیل و معجزہ ہے جو عقل و فہم پر غالب آ جاتا ہے۔ اس سے عصا مراد ہو سکتا ہے جس کی اہمیت کے پیش نظر خصوصی طور پر ذکر فرمایا۔

۳۔ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ: حضرت موسیٰ علیہ السلام صرف بنی اسرائیل کی طرف مبعوث نہیں ہوئے بلکہ سب انسانوں کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ فرعون اور درباریوں کا خاص کر ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ باقی لوگ ان کے تابع تھے، ان کی اپنی کوئی سوچ اور فکر نہیں تھی۔

۴۔ فَاتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ فِرۡعَوۡنَ: فرعون چونکہ اللہ کی جگہ اپنی طرف دعوت دیتا تھا وہ بشر ہو کر انسانوں کے خدا ہونے کا مدعی تھا جو سراسر حماقت اور سفاہت پر مبنی تھا اس کے درباری اس سفیہانہ و احمقانہ حکم کی تعمیل کرتے تھے۔

اہم نکات

۱۔ غیر اللہ کی بندگی سفاہت و حماقت ہے۔ وَ مَاۤ اَمۡرُ فِرۡعَوۡنَ بِرَشِیۡدٍ -


آیات 96 - 97