آیات 94 - 95
 

وَ لَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا نَجَّیۡنَا شُعَیۡبًا وَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ اَخَذَتِ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوا الصَّیۡحَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دِیَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿ۙ۹۴﴾

۹۴۔ اور جب ہمارا فیصلہ آگیا تو ہم نے شعیب اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے نجات دی اور ظالموں کو ہولناک چیخ نے آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

کَاَنۡ لَّمۡ یَغۡنَوۡا فِیۡہَا ؕ اَلَا بُعۡدًا لِّمَدۡیَنَ کَمَا بَعِدَتۡ ثَمُوۡدُ﴿٪۹۵﴾

۹۵۔ گویا کہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے، آگاہ رہو! قوم مدین (رحمت حق سے) اس طرح دور ہو جس طرح قوم ثمود دور ہوئی۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا: اس آیت میں الصَّیۡحَۃُ ہولناک آواز اور الاعراف میں رجفۃ زلزلہ کو کہا گیا ہے۔ ان میں تضاد اس لیے نہیں ہے کہ زلزلے کے ساتھ ہولناک آواز بھی ہوتی ہے جو ان کی ہلاکت کا سبب بن گیا ہو۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ الاعراف آیت ۹۱۔

۲۔ کَمَا بَعِدَتۡ: بعض کے مطابق بَعُدَ مسافت کی دوری کے لیے استعمال ہوتا ہے اور بَعِدَ ہلاکت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ بعدت علیہم الشقۃ میں لفظ بَعُدَ مسافت کی دوری کے لیے استعمال ہوا ہے۔ ملاحظہ ہو لسان العرب مادۃ ’’بعد‘‘ ۔


آیات 94 - 95