آیت 88
 

قَالَ یٰقَوۡمِ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ کُنۡتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ وَ رَزَقَنِیۡ مِنۡہُ رِزۡقًا حَسَنًا ؕ وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُخَالِفَکُمۡ اِلٰی مَاۤ اَنۡہٰکُمۡ عَنۡہُ ؕ اِنۡ اُرِیۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ مَا اسۡتَطَعۡتُ ؕ وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ ؕعَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ﴿۸۸﴾

۸۸۔ شعیب نے کہا : اے میری قوم! مجھے بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل کے ساتھ ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے بہترین رزق (نبوت) سے نوازا ہے، میں ایسا تو نہیں چاہتا کہ جس امر سے میں تمہیں منع کروں خود اس کو کرنے لگوں میں تو حسب استطاعت فقط اصلاح کرنا چاہتا ہوں اور مجھے صرف اللہ ہی سے توفیق ملتی ہے، اسی پر میرا توکل ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنۡ کُنۡتُ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّیۡ: حضرت شعیب علیہ السلام اپنی قوم کے طنز و استہزاء کے جواب میں فرماتے ہیں : تم یہ تو بتاؤ اگر میں اللہ کا رسول ہوں اور اپنی رسالت پر واضح دلیل بھی رکھتا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے مجھے ایک دستور حیات و آئین زندگی عنایت فرمایا ہے جس میں انسان کی خیر و سعادت ہے پھر بھی میں بے عقل ہوں ؟

۲۔ وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُخَالِفَکُمۡ : حق کے داعی کی سچائی پر بہترین دلیل یہ ہے کہ وہ جو کچھ دوسروں سے کہتا ہے اسی پر خود عمل کرتا ہے۔ جن قدروں کی طرف وہ دوسروں کو بلاتا ہے وہ قدریں خود اس کے لیے سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہیں۔ لہٰذا داعی الی الحق اور مصلح ایسا نہیں کرتے کہ دوسروں کو حرام مال کھانے سے منع کریں اور خود مختلف توجیہات کر کے حرام کھائیں۔ مصلح وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو عملی میدان میں سب سے آگے رکھے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو وہ نہ صرف یہ کہ مصلح نہیں ہو گا بلکہ وہ استحصالی ہو گا جو اپنے مفاد کے لیے ایمانداری کا مظاہرہ کر رہا ہوتا ہے۔

۳۔ اِنۡ اُرِیۡدُ اِلَّا الۡاِصۡلَاحَ: حضرت شعیب علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں استحصالی نہیں ، مصلح ہوں۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ ان اصلاحی قدروں پر خود عمل کرتا ہوں اور اس دعوت و عمل میں اللہ کی طرف سے توفیق کا محتاج ہوں۔

۴۔ وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ: میں اپنی اس اصلاحی تحریک میں کامیابی صرف اللہ سے چاہتا ہوں جس پر ہر مشکل میں میرا بھروسہ ہے۔ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں کیونکہ مجھے صرف اس سے سہارا ملتاہے۔

اہم نکات

۱۔ قانون الٰہی سب کے لیے یکساں ہوتا ہے: وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُخَالِفَکُمۡ ۔۔۔۔

۲۔ توکل اس ذات پر کیا جاتا ہے جس سے توفیق ملتی ہے: وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ ۔۔۔۔


آیت 88