آیت 87
 

قَالُوۡا یٰشُعَیۡبُ اَصَلٰوتُکَ تَاۡمُرُکَ اَنۡ نَّتۡرُکَ مَا یَعۡبُدُ اٰبَآؤُنَاۤ اَوۡ اَنۡ نَّفۡعَلَ فِیۡۤ اَمۡوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُاؕ اِنَّکَ لَاَنۡتَ الۡحَلِیۡمُ الرَّشِیۡدُ ﴿۸۷﴾

۸۷۔ انہوں نے کہا: اے شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم انہیں چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں یا ہم اپنے اموال میں اپنی مرضی سے تصرف کرنا بھی چھوڑ دیں؟ صرف تو ہی بڑا بردبار عقلمند آدمی ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ قَالُوۡا یٰشُعَیۡبُ اَصَلٰوتُکَ: وہ بطور طنز و استہزاء کہنے لگے: کیا تمہاری نماز کا یہی تقاضا ہے کہ ہم اپنے معبودوں کی پوجا ترک کر دیں ؟ وہ حضرت شعیب علیہ السلام کے دین اور ان کی نماز کو طنز کا نشانہ بناتے تھے کیونکہ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس نماز کے اثرات عبادت و معاملات پر یکساں طور پر مترتب ہو رہے ہیں۔ اس نماز میں توحید پرستی ہے جس میں بت پرستی اور شرک کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس نماز کے اثرات مالی معاملات پر بھی مترتب ہو رہے ہیں۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ دین و مذہب صرف عبادتی رسوم کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تمدن، معاشرت، سیاست اور معاشی نظام پر مشتمل ایک جامع نظام حیات کا نام ہے۔ قدیم جاہلیت کا بھی یہی نظریہ تھا جو آج کل کے روشن خیالوں کا ہے کہ دین کو انسانی زندگی میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔

۲۔ اَنۡ نَّفۡعَلَ فِیۡۤ اَمۡوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُا: چنانچہ قدیم جاہلیت کو بھی اس بات پر سخت اعتراض تھا کہ دین و مذہب اقتصادی امور میں مداخلت کرے اور اپنے اموال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرنے کی پوری آزادی نہ ہو۔ اس طرح کل کی قدیم غیر منظم جاہلیت سے آج کی منظم جاہلیت میں فکری طور پر کوئی نمایاں فرق نہیں ہے۔ وہی موقف، وہی تاریکی اور وہی قدیم ترین نظریہ ہے جس کو روشن خیالی کا نام دے کر پیش کیا جاتا ہے۔

۳۔ اِنَّکَ لَاَنۡتَ الۡحَلِیۡمُ الرَّشِیۡدُ: پوری قوم میں (اے شعیبؑ) صرف تو ایک آدمی پیدا ہوا ہے جو بردبار اور سمجھدار ہے؟ بردباری یہ کہ ہم ناپ تول میں انصاف کی پابندی کریں اور سمجھداری یہ کہ اس سے فائدہ زیادہ ملتا ہے جب کہ ہمارے نزدیک نہ یہ بردباری ہے، نہ سمجھداری۔ سمجھداری یہ ہے کہ ناپ تول میں ہوشیاری کے ذریعے زیادہ کمائیں۔

اہم نکات

۱۔ دین اور بندگی چند رسوم کا نہیں، ایک جامع نظام حیات کا نام ہے۔

۲۔ نماز تمام قدروں کے لیے بنیاد ہے: اَصَلٰوتُکَ تَاۡمُرُکَ ۔۔۔۔

۳۔ دیندار لوگ فکری برتری رکھتے ہیں : اِنَّکَ لَاَنۡتَ الۡحَلِیۡمُ الرَّشِیۡدُ ۔


آیت 87