آیات 89 - 90
 

وَ یٰقَوۡمِ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شِقَاقِیۡۤ اَنۡ یُّصِیۡبَکُمۡ مِّثۡلُ مَاۤ اَصَابَ قَوۡمَ نُوۡحٍ اَوۡ قَوۡمَ ہُوۡدٍ اَوۡ قَوۡمَ صٰلِحٍ ؕ وَ مَا قَوۡمُ لُوۡطٍ مِّنۡکُمۡ بِبَعِیۡدٍ﴿۸۹﴾

۸۹۔ اور اے میری قوم! میری مخالفت کہیں اس بات کا موجب نہ بنے کہ تم پر بھی وہی عذاب آ جائے جو قوم نوح یا قوم ہود یا صالح کی قوم پر آیا تھا اور لوط کی قوم (کا زمانہ) تو تم سے دور بھی نہیں ہے۔

وَ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَیۡہِ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ رَحِیۡمٌ وَّدُوۡدٌ﴿۹۰﴾

۹۰۔ اور تم لوگ اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کے آگے توبہ کرو، میرا رب یقینا بڑا رحم کرنے والا، محبت کرنے والا ہے۔

تشریح کلمات

وَّدُوۡدٌ:

اسمائے حسنی سے ہے۔ اس کے معنی ہیں نہایت محبت کرنے والا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یٰقَوۡمِ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ: حضرت شعیب علیہ السلام اپنی قوم کو اس نکتے کی طرف متوجہ کرا رہے ہیں : اگر تمہیں میرے ساتھ عداوت ہے، یہ عداوت تمہاری ہلاکت کا سبب نہ بنے۔ میرے ساتھ عداوت کا یہ بدلہ نہیں کہ تم خود کو ہلاکت میں ڈال دو اور گذشتہ اقوام کی سرنوشت سے دو چار ہو جاؤ۔

۲۔ وَ مَا قَوۡمُ لُوۡطٍ: حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم از لحاظ زمان بھی قوم لوط علیہ السلام سے قریب تھی کیونکہ ان دو قوموں کے درمیان تین سے سات صدیوں کا فاصلہ تھا اور از لحاظ مکان بھی قریب تر تھی۔ چنانچہ مدین، قوم لوط علیہ السلام کی سرزمین سدوم سے دور نہ تھاجو بحر مردار جسے بحیرۂ لوط بھی کہتے ہیں کے کنارے پر آباد تھی۔ سیاق آیت میں قرب مکانی و زمانی دونوں شامل ہو سکتے ہیں۔

۳۔ اِنَّ رَبِّیۡ رَحِیۡمٌ وَّدُوۡدٌ: اللہ اپنے بندوں پر رحیم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی مخلوق سے پیار و محبت بھی رکھتا ہے۔ اللہ کی طرف سے پیار و محبت اس کی تخلیق و تشریع دونوں میں نمایاں ہے۔ تخلیق میں انسان کو بہترین پیرائے میں بنایا:

لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡۤ اَحۡسَنِ تَقۡوِیۡمٍ ﴿﴾ ( ۹۵ تین: ۴)

بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا۔

اور روئے زمین پر انسان کے لیے بے شمار لذت و ذائقے کی چیزیں پیدا کیں ورنہ اگرانسان کو صرف زندہ رکھنا مقصود ہوتا تو گندم یا جو کا دانہ ہی کافی تھا۔ اس کی مہر و محبت کا جلوہ ماں کی ممتا اور باپ کی شفقت میں نظر آتا ہے۔ انسان تو اپنی جگہ، جانوروں میں بھی اپنی اولاد کے لیے اس قدر مہر و محبت ودیعت فرمائی کہ وہ اپنی جان پر کھیل کر اولاد کی حفاظت کرتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ بندوں کی بے رخی ہے ورنہ اللہ تعالیٰ نہایت محبت کرنے والا ہے۔


آیات 89 - 90