آیت 53
 

وَ یَسۡتَنۡۢبِئُوۡنَکَ اَحَقٌّ ہُوَ ؕؔ قُلۡ اِیۡ وَ رَبِّیۡۤ اِنَّہٗ لَحَقٌّ ۚؕؔ وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ﴿٪۵۳﴾

۵۳۔اور یہ لوگ آپ سے دریافت کرتے ہیں (کہ جو آپ کہ رہے ہیں) کیا وہ حق ہے؟ کہدیجئے: ہاں! میرے رب کی قسم یقینا یہی حق ہے اور تم اللہ کو کسی طرح عاجز نہیں کر سکتے۔

تفسیر آیات

منکرین اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہر بات کی تکذیب کرتے تھے لیکن وہ اندر سے خوفزدہ بھی تھے اور پوچھتے تھے کہ یہ دھمکی وحشت زدہ کرنے کے لیے ہے یا واقعی ہے؟ جواب نہایت ٹھوس لفظوں میں دیا کہ اس عذاب نے تو حتماً آنا ہے۔ جب یہ عذاب آئے گا تو اس وقت تم کچھ کر بھی نہیں کر سکتے:

وَّ اِنَّ الدِّیۡنَ لَوَاقِعٌ ﴿﴾ مَّا لَہٗ مِنۡ دَافِعٍ ﴿﴾ (۵۲ طور: ۷۔۸)

آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے، اسے ٹالنے والا کوئی نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ عذاب الٰہی کو بعید ازامکان تصور کرنا جرائم کا باعث ہے۔


آیت 53