آیات 50 - 52
 

قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَتٰىکُمۡ عَذَابُہٗ بَیَاتًا اَوۡ نَہَارًا مَّاذَا یَسۡتَعۡجِلُ مِنۡہُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ﴿۵۰﴾

۵۰۔ ان سے کہدیجئے: مجھے بتاؤ کہ اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو تم پر آ جائے؟ایسی کون سی چیز ہے جس کے لیے یہ مجرم جلد بازی کرتے ہیں؟

اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنۡتُمۡ بِہٖ ؕ آٰلۡـٰٔنَ وَ قَدۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ﴿۵۱﴾

۵۱۔کیا جب عذاب آ چکے گا تب اس پر ایمان لاؤ گے؟ کیا اب (بچنا چاہتے ہو؟) حالانکہ تم خود اسے جلدی چاہ رہے تھے۔

ثُمَّ قِیۡلَ لِلَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡخُلۡدِ ۚ ہَلۡ تُجۡزَوۡنَ اِلَّا بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡسِبُوۡنَ﴿۵۲﴾

۵۲۔ پھر ظالموں سے کہا جائے گا:دائمی عذاب چکھو، جو تم کرتے رہے ہو اس کی سزا کے علاوہ اور تمہیں کیا مل سکتا ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ: اللہ کی طرف سے جب عذاب آئے گا تو ناگہاں آئے گا۔ اس سے بچنے کی مہلت نہیں ملے گی۔ ایسے عذاب کے بارے میں تم جلد بازی کرتے ہوجب کہ یہ عذاب تو بچنے کی چیز ہے، نہ جلد بازی کی۔

۲۔ اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ: جب تم عذاب کا مشاہدہ کرو گے تو اس وقت ایمان لے آؤ گے۔ اس اضطراری ایمان کا کوئی فائدہ نہ ہو گا، نہ اس عذاب سے بچنے کا کوئی راستہ ہو گا جس کے بارے میں تم طنز اور استہزا کیا کرتے تھے۔

۳۔ اس دنیوی عذاب و مذلت کے بعد ابدی عذاب کا بھی مزہ چکھنا ہو گا جو ان کے کرتوتوں کا لازمی نتیجہ ہو گا۔

اہم نکات

۱۔منکرین کو کبھی دنیا و آخرت، دونوں میں عذاب دیا جاتا ہے: اِنۡ اَتٰىکُمۡ عَذَابُہٗ بَیَاتًا ۔۔۔۔

۲۔عذاب آنے پر ایمان لانا فائدہ نہیں دیتا: اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنۡتُمۡ ۔۔۔۔


آیات 50 - 52