آیت 63
 

وَ لَمَّا جَآءَ عِیۡسٰی بِالۡبَیِّنٰتِ قَالَ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِالۡحِکۡمَۃِ وَ لِاُبَیِّنَ لَکُمۡ بَعۡضَ الَّذِیۡ تَخۡتَلِفُوۡنَ فِیۡہِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ﴿۶۳﴾

۶۳۔ اور عیسیٰ جب واضح دلائل لے کر آئے تو بولے: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور جن بعض باتوں میں تم اختلاف رکھتے ہو انہیں تمہارے لیے بیان کرنے آیا ہوں، پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَمَّا جَآءَ عِیۡسٰی بِالۡبَیِّنٰتِ: حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بینات (واضح معجزے) پیش کرنے کے بعد اپنے مبعوث برسالت ہونے کی غرض و غایت بیان فرمائی کہ میں کیا چیز لے کر آیا ہوں۔

۲۔ قَالَ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِالۡحِکۡمَۃِ: فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں یعنی حقائق کی نشاندہی کرنے والا ہنر لے کر آیا ہوں۔ روایت میں آیا ہے: الحکمۃ: الفہم والقضاء۔ حکمت فہم و فیصلے کا نام ہے۔ حکمت کی ضد خطا ہے۔ اس طرح حکمت، فہم حقائق کا نام ہے۔

۳۔ وَ لِاُبَیِّنَ: اور ان حقائق کو بیان کرنے آیا ہوں جن میں تمہیں اختلاف ہے چونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ان کی امت میں بہت سی باتوں میں اختلاف آ گیا تھا اور لاحق نبی، سابق نبی کی تعلیمات میں آنے والی تحریفات و اختلاف کو ختم کرنے کے لیے آتا ہے۔

۴۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوۡنِ: اللہ کی ناراضگی یا اللہ کے عذاب سے بچو اور بچنے کی واحد صورت میری اطاعت کرنا ہے۔


آیت 63