آیات 139 - 140
 

وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۳۹﴾ؕ

۱۳۹۔ اور یونس بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے۔

اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ﴿۱۴۰﴾ۙ

۱۴۰۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگے۔

تفسیر آیات

۱۔ یونس بن متی: عبرانی میں ان کا نام یونان بن امتای ہے۔ آپ بنی اسرائیل کے انبیاء علیہم السلام میں سے ہیں اور فلسطین سے ان کا تعلق ہے۔انہیں کو عراق کے ایک شہر اہل (نینوی) کی طرف مبعوث کیا گیا جب بنی اسرائیل آشوریوں کے ہاں اسیر تھے۔ ان کے زمانے کا اندازہ ۸۰۰ قبل مسیح لگایا گیا ہے۔

۲۔ اِذۡ اَبَقَ: غلام کے اپنے آقا سے بھاگ جانے کو اباق کہتے ہیں۔ حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی قوم کو چھوڑنے میں جلدی کی اور اذن خدا کے بغیر وہاں سے نکل گئے۔ ان کی قوم نے ان کی تکذیب کی، اسیری میں ہونے کی وجہ سے آشوریوں کی طرف سے زیادہ اذیت کی توقع تھی، اس لیے وہاں سے نکل گئے اور کشتی پر سوار ہوئے۔

۳۔ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ: شحن کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام جس کشتی پر سوار تھے اس میں گنجائش سے زیادہ افراد بیٹھے ہوئے تھے چونکہ مشحون پرُ شدہ کو کہتے ہیں۔


آیات 139 - 140