آیت 51
 

اِنَّا نَطۡمَعُ اَنۡ یَّغۡفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ اَنۡ کُنَّاۤ اَوَّلَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ؕ٪۵۱﴾

۵۱۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان لائے ہیں۔

تفسیر آیات

۲۔ قوم فرعون میں اول المؤمنین ہونے کا شرف حاصل ہوا اور اول المؤمنین ہونے کی وجہ سے ایثار و ایمان کی مثال قائم ہو جاتی ہے جسے آنے والی نسلیں مشعل راہ بناتی ہیں۔ اس لیے مغفرت کی امید کا اظہار ہوا۔

اہم نکات

۱۔ ایمان و ایثار کے بعد مغفرت کی امید رکھنی چاہیے۔

اس واقع کے بعد سے لے کر بنی اسرائیل کے خروج تک کے واقعات سورۃ الاعراف میں بیان ہوئے ہیں۔


آیت 51