آیات 39 - 41
 

قَالَ رَبِّ انۡصُرۡنِیۡ بِمَا کَذَّبُوۡنِ﴿۳۹﴾

۳۹۔ عرض کیا: میرے رب! ان لوگوں کی تکذیب پر میری نصرت فرما۔

قَالَ عَمَّا قَلِیۡلٍ لَّیُصۡبِحُنَّ نٰدِمِیۡنَ ﴿ۚ۴۰﴾

۴۰۔ اللہ نے فرمایا: تھوڑے وقت میں یہ لوگ پشیمان ہو جائیں گے۔

فَاَخَذَتۡہُمُ الصَّیۡحَۃُ بِالۡحَقِّ فَجَعَلۡنٰہُمۡ غُثَآءً ۚ فَبُعۡدًا لِّلۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ چنانچہ (وعدہ) حق کے مطابق زوردار آواز نے انہیں گرفت میں لے لیا تو ہم نے انہیں خس و خاشاک بنا کر رکھ دیا، پس (رحمت حق سے) دور ہو یہ ظالم قوم۔

تشریح کلمات

غُثَآءً:

( غ ث و ) خس و خاشاک کو کہتے ہیں جو سیلاب کے ساتھ بہتا ہو۔

تفسیر آیات

اس تکذیبی قوم کو ایک سخت آواز اور دھماکے نے ہلاک کر دیا۔

ہم نے ان آیات کی ابتدا میں بتا دیا کہ صیحۃ دلیل نہیں بن سکتا کہ اس قوم سے مراد قوم ثمود ہے بلکہ دیگر آیات کی صراحت موجود ہے کہ نوح علیہ السلام کے بعد آباد ہونے والی قوم عاد تھی۔


آیات 39 - 41