آیات 68 - 69
 

قُلۡنَا لَا تَخَفۡ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡاَعۡلٰی﴿۶۸﴾

۶۸۔ ہم نے کہا: خوف نہ کر یقینا آپ ہی غالب آنے والے ہیں۔

وَ اَلۡقِ مَا فِیۡ یَمِیۡنِکَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوۡا ؕ اِنَّمَا صَنَعُوۡا کَیۡدُ سٰحِرٍ ؕ وَ لَا یُفۡلِحُ السَّاحِرُ حَیۡثُ اَتٰی﴿۶۹﴾

۶۹۔ اور جو کچھ آپ کے دائیں ہاتھ میں ہے اسے پھینک دیں کہ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے یہ ان سب کو نگل جائے گا، یہ لوگ جو کچھ بنا لائے ہیں وہ فقط جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر جہاں بھی ہو کامیاب نہیں ہو سکتا ۔

تفسیر آیات

لَا تَخَفۡ: ڈرو نہیں۔ یہ نہی تسکین و تقویت کے لیے ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام میں خوف اپنی ذات کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ خوف حق کے خلاف جاہلوں کے غلبہ کا تھا۔ اس لیے لَا تَخَفۡ کی نہی میں کوئی خفت کا پہلو نہیں ہے۔

اِنَّکَ اَنۡتَ الۡاَعۡلٰی: آپ ہی غالب آنے والے ہیں۔ اس بات کی یقین دہانی ہو گئی جس کے بارے میں خوف تھا۔

تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوۡا: اس موضوع پر گفتگو سورۃ الاعراف آیت ۱۱۷ میں ہو گئی۔


آیات 68 - 69