آیت 94
 

قَالُوۡا یٰذَاالۡقَرۡنَیۡنِ اِنَّ یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَہُمۡ سَدًّا﴿۹۴﴾

۹۴۔ لوگوں نے کہا: اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج یقینا اس سرزمین کے فسادی ہیں کیا ہم آپ کے لیے کچھ سامان کا انتظام کریں تاکہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند باندھ دیں؟

تشریح کلمات

خَرۡجًا:

( خ ر ج ) خرج کا لفظ دخل (آمدنی) کے مقابلے میں استعمال ہوتا ہے مگر ’’ خراج ‘‘ عموماً زمین کے لگان اور اس لگان کو بھی کہتے ہیں جو رعیت حاکم کو ادا کرتی ہے۔

تفسیر آیات

ابن مسعود کے مصحف میں آیا ہے: قال الذین من دونہم فھل نجعل لک خرجاً یعنی یاجوج و ماجوج کے اس طرف آباد لوگوں نے کہا۔

یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ: کون ہیں ؟ ایک رائے یہ ہے کہ یہ وہی قوم ہے جسے تاتاری، منگولی وغیرہ کے ناموں سے یاد کیا جاتا ہے جو قدیم زمانے سے یورپ اور ایشیاء کی متمدن قوموں پر حملے کرتے رہے ہیں۔

بائبل میں ان کو حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند یافث کی نسل سے قرار دیا گیا ہے۔ (پیدائش باب ۱۰) چنانچہ بحار الانوار ۶: ۲۹۸ اور علل الشرائع میں بھی ایک روایت میں یاجوج وماجوج کو یافث کی نسل قرار دیا گیا ہے اور حزقی ایل صحیفے باب ۳۸ میں بھی ان کا ذکر ملتا ہے۔

فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَہُمۡ سَدًّا: اس قوم کی طرف سے ذوالقرنین سے اپنے تحفظ کا مطالبہ بتاتا ہے کہ ذوالقرنین اپنے مفتوحہ علاقوں کو دیگر فاتحین کی طرح صرف زیر نگین کرنا نہیں چاہتے تھے بلکہ انہیں تحفظ اور عدل و انصاف فراہم کرتے تھے۔


آیت 94