آیات 92 - 93
 

ثُمَّ اَتۡبَعَ سَبَبًا﴿۹۲﴾

۹۲۔ پھر وہ راہ پر ہو لیا۔

حَتّٰۤی اِذَا بَلَغَ بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ قَوۡلًا﴿۹۳﴾

۹۳۔ یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان دونوں پہاڑوں کے اس طرف ایک ایسی قوم ملی جو کوئی بات سمجھنے کے قابل نہ تھی۔

تفسیر آیات

مشرق اور مغرب کی طرف فوج کشی کے بعد یہ تیسری فوج کشی ہے لیکن یہ تیسری فوج کشی کیا تیسری سمت تھی یا مشرق کی طرف کا ذکر ہنوز چل رہا ہے؟ دو نظریے ہیں:

ایک نظریہ یہ ہے کہ یہ مشرق کی طرف کی فوج کشی کا تسلسل ہے۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ یہ تیسری فوج کشی، تیسری طرف تھی۔ یہ تیسری طرف شمال ہے۔ چنانچہ تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فوج کشی شمال کی طرف تھی جہاں ایک وحشی قوم بستی تھی جو کسی زبان کے ذریعے بھی افہام و تفہیم کے قابل نہ تھی۔

بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ: دو پہاڑوں کے درمیان۔ عام خیال یہ ہے کہ یہ دو پہاڑ بحر خزر اور بحر اسود کے درمیان واقع ہیں جو کیشیا کے پہاڑی سلسلوں پر قابل تطبیق ہیں اور الدرالمنثور میں ابن عباس سے روایت ہے کہ سدین دو پہاڑوں سے مراد ارمینیا اور آذربائجان ہیں۔

ممکن ہے روایت کا اشارہ ان دو پہاڑوں کے محل وقوع کی طرف ہو کہ یہ سدین ان علاقوں میں ہیں۔


آیات 92 - 93