آیت 95
 

قَالَ مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ رَبِّیۡ خَیۡرٌ فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ اَجۡعَلۡ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہُمۡ رَدۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾

۹۵۔ ذوالقرنین نے کہا : جو طاقت میرے رب نے مجھے عنایت فرمائی ہے وہ بہتر ہے، لہٰذا تم محنت کے ذریعے میری مدد کرو میں تمہارے اور ان کے درمیان بند باندھ دوں گا۔

تشریح کلمات

رَدۡمًا:

( ر د م ) الردم پتھروں سے کسی شگاف کو بند کرنا۔ بقول بعض ردم ، عظیم سد کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

ذوالقرنین نے اس عظیم منصوبے کے لیے عوام پر ٹیکس کی صورت میں مالی بوجھ ڈالنے کی پیشکش کے باوجود اسے قبول نہ کیا جو اچھی حکمرانی کا مثالی کردار ہے۔ البتہ عوامی شرکت کو افرادی قوت کی شکل میں قبول کیا اور یہ ذوالقرنین کی مثالی حکمرانی ہے کہ وہ علاقے کی ستم زدہ قوموں کو تحفظ دیتے اور ظالم کا لوگوں پر ظلم کا راستہ روکتے تھے۔

اہم نکات

۱۔ اچھے حکمران عوام پر پیشکش کے باوجود بلا ضرورت ٹیکس نہیں لگاتے۔

۲۔ خدا کی عطا کردہ طاقت موجود ہونے کی صورت میں عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے: مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ ۔۔

۳۔ عوام کی جو شرکت آسانی سے ہو سکتی ہے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے: فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ ۔۔۔۔


آیت 95