آیات 40 - 41
 

وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یُّؤۡمِنُ بِہٖ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ لَّا یُؤۡمِنُ بِہٖ ؕ وَ رَبُّکَ اَعۡلَمُ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿٪۴۰﴾

۴۰۔ اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو ایمان نہیں لاتے اور آپ کا رب ان مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔

وَ اِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقُلۡ لِّیۡ عَمَلِیۡ وَ لَکُمۡ عَمَلُکُمۡ ۚ اَنۡتُمۡ بَرِیۡٓـــُٔوۡنَ مِمَّاۤ اَعۡمَلُ وَ اَنَا بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔ اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو کہدیجئے: میرا عمل میرے لیے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لیے، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡہُمۡ: آج جو لوگ آپ کی تکذیب کر رہے ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو آیندہ ایمان لائیں گے۔ انہی کی وجہ سے ان پر عذاب نازل نہیں ہوتا۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو مرتے دم تک ایمان نہیں لائیں گے۔

۲۔ وَ رَبُّکَ اَعۡلَمُ: اور ان کے ایمان نہ لانے کا محرک ان کا مفسد ہونا ہے۔ اللہ کو ان مفسدین کا خوب علم ہے یہ کون لوگ ہیں۔

۳۔ وَ اِنۡ کَذَّبُوۡکَ: اس آیت میں وہ موقف بتایا جو ان مفسدین کے ساتھ اختیار کیا جانا چاہیے کہ پہلے تو ان مفسدین کو حق کی طرف دعوت دی جائے، انکار کی صورت میں ان سے بیزاری اختیار کرنی چاہیے۔ کسی قسم کے جبرو اکراہ سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ ان کے عمل بد سے برائت کا اعلان کرنا چاہیے۔

اہم نکات

۱۔ کافر کو اس لیے بھی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ آیندہ ایمان لا سکے: وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یُّؤۡمِنُ ۔۔۔

۲۔ دعوت حق مسترد ہونے کے بعد برائت وبیزاری کی نوبت آتی ہے: وَ اَنَا بَرِیۡٓءٌ مِّمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ۔


آیات 40 - 41