بت پرستی کے خلاف قیام


وَ اِنَّ اِلۡیَاسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۲۳﴾ؕ

۱۲۳۔ اور الیاس بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے۔

123۔ حضرت الیاس علیہ السلام انبیائے بنی اسرائیل میں سے تھے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے۔ جب بنی اسرائیل میں بت پرستی عام ہونا شروع ہو گئی تو حضرت الیاس علیہ السلام نے اس بت پرستی کے خلاف قیام کیا، مگر جو بت پرستی بنی اسرائیل کے بادشاہوں کے گھروں سے شروع ہوئی تھی، ختم نہیں ہوئی۔

اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۱۲۴﴾

۱۲۴۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم اپنا بچاؤ نہیں کرتے؟

اَتَدۡعُوۡنَ بَعۡلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحۡسَنَ الۡخَالِقِیۡنَ﴿۱۲۵﴾ۙ

۱۲۵۔ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو؟

125۔ بعل کے معنی بلندی کے ہیں۔ اسی سے اس درخت کو بعل کہتے ہیں جو بلند ہو گیا ہو اور اپنی جڑوں کے ذریعے پانی جذب کرتا ہو۔ باب زکوٰۃ میں ہے: ۔۔۔اذا کانت سیحاً او بعلآ العشر (حدیث) اسی سے سردار اور مالک کو بھی بعل کہتے ہیں۔ اسی لیے شوہر کو بھی بعل کہتے ہیں۔ قدیم بت پرستوں نے اپنے ایک خاص بت کو بعل کانام دیا تھا۔ خصوصاً لبنان، شام اور فلسطین کے علاقوں میں بعل پرستی عام تھی۔ ممکن ہے لبنان کا قدیم شہر بعلبک اسی بت سے منسوب ہو۔ بعل بت کو اور بک جائے اجتماع، یعنی شہر کو کہتے ہیں۔ چنانچہ مکے کو قرآن میں بکہ بھی کہا گیا ہے۔