اَتَدۡعُوۡنَ بَعۡلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحۡسَنَ الۡخَالِقِیۡنَ﴿۱۲۵﴾ۙ

۱۲۵۔ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو؟

125۔ بعل کے معنی بلندی کے ہیں۔ اسی سے اس درخت کو بعل کہتے ہیں جو بلند ہو گیا ہو اور اپنی جڑوں کے ذریعے پانی جذب کرتا ہو۔ باب زکوٰۃ میں ہے: ۔۔۔اذا کانت سیحاً او بعلآ العشر (حدیث) اسی سے سردار اور مالک کو بھی بعل کہتے ہیں۔ اسی لیے شوہر کو بھی بعل کہتے ہیں۔ قدیم بت پرستوں نے اپنے ایک خاص بت کو بعل کانام دیا تھا۔ خصوصاً لبنان، شام اور فلسطین کے علاقوں میں بعل پرستی عام تھی۔ ممکن ہے لبنان کا قدیم شہر بعلبک اسی بت سے منسوب ہو۔ بعل بت کو اور بک جائے اجتماع، یعنی شہر کو کہتے ہیں۔ چنانچہ مکے کو قرآن میں بکہ بھی کہا گیا ہے۔