غیر اللہ سے استمداد شرک نہیں


اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۵﴾

۵۔ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

5۔ کسی ذات کی تعظیم و تکریم اور اس کی پرستش کے چار عوامل ہو سکتے ہیں : i۔کمال، ii۔احسان، iii۔ احتیاج اور iv۔ خوف۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں یہ چاروں عوامل موجود ہیں۔ لہٰذا ہر اعتبار سے عبادت صرف اسی کی ہو سکتی ہے۔ مومن جب قوت کے اصل سرچشمے سے وابستہ ہو جائے تو دیگر تمام طاقتوں سے بے نیاز ہو جاتا ہے: لَہٗ مَقَالِیۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۔ (42 : 12) آسمانوں اور زمین کی کنجیاں صرف اس کے اختیار میں ہیں۔

غیر اللہ سے استمداد (مدد مانگنے) کا مطلب یہ ہو گا کہ سلسلہ استمداد اللہ تعالیٰ پر منتہی نہ ہوتا ہو اور اس غیر اللہ کو اذن خدا بھی حاصل نہ ہو۔ لیکن اگر وہ ماذون من اللہ ہو اور یہ استمداد اللہ کے مقابلے میں نہ ہو، بلکہ اس کی مدد کے ذیل میں آتی ہو تو شرک نہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ مَا نَقَمُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ اَغۡنٰہُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۔ (9: 74) انہیں اس بات پر غصہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اپنے فضل سے ان کو دولت سے مالا مال کر دیا ہے۔