آیات 132 - 133
 

وَ قَالُوۡا مَہۡمَا تَاۡتِنَا بِہٖ مِنۡ اٰیَۃٍ لِّتَسۡحَرَنَا بِہَا ۙ فَمَا نَحۡنُ لَکَ بِمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳۲﴾

۱۳۲۔ اور کہنے لگے:اے موسیٰ!ہم پر جادو کرنے کے لیے خواہ کیسی نشانی لے آؤ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے۔

فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الطُّوۡفَانَ وَ الۡجَرَادَ وَ الۡقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ ۟ فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ﴿۱۳۳﴾

۱۳۳۔پھر ہم نے بطور کھلی نشانیوں کے ان پر طوفان، ٹڈی دل، جوؤں، مینڈکوں اور خون (کا عذاب) نازل کیا مگر وہ تکبر کرتے رہے اور وہ جرائم پیشہ لوگ تھے؟

تفسیر آیات

۱۔ مَہۡمَا تَاۡتِنَا بِہٖ مِنۡ اٰیَۃٍ: کتنے ہی معجزے پیش کرو۔ اس جملے سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ معجزے بہت پیش کئے گئے لیکن وہ ان معجزوں کو جادو سے تعبیر کر کے حضرت موسیٰ (ع) کو مایوس کرنا چاہتے ہیں کہ ہم تم کو ان معجزوں کی وجہ سے نہیں مانیں گے۔

دل میں جب کسی سے عناد آجاتا ہے تو اس کی کوئی خوبی، دلیل اور منطق دلنشین نہیں ہوتی۔ فرعونیوں کو حضرت موسیٰ (ع) اور بنی اسرائیل کے ساتھ نہایت قلبی عناد تھا۔ اس لیے انہوں نے صریحاً کہا: موسیٰ (ع) آپ لاکھ معجزے پیش کریں، ہم ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ جیساکہ آج مغرب اور مغرب زدہ ذہنوں کا بھی یہی حال ہے کہ وہ اسلام کے پیش کردہ جامع نظام حیات کو ایک معجزہ سمجھنے کی بجائے الٹا اس کے خلاف نتیجے نکالتے اور زہر افشانی کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔

۲۔ طوفان، شدید اور ہمہ گیر حادثے کوکہتے ہیں۔ بعض نے طوفان سے مراد موت یا وبائی مرض بھی لیا ہے۔ توریت میں آیا ہے کہ آسمان سے آتشیں ژالہ باری ہوئی اور اس نے مصر کے تمام شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ (خروج ۹: ۲۳۔ ۲۷)

۳۔ ٹڈی دل نے مصر کی زراعت کو تباہ کر دیا ۔ توریت میں طوفان کے بعد اس کا ذکر آیا ہے۔

۴۔ قمل ، جوئیں یا مطلق گندے کیڑے۔ راغب نے لکھا ہے کہ قمل چھوٹی مکھیوں کو کہتے ہیں۔ توریت نے بھی چھوٹی مکھیوں کا ذکر کیا ہے کہ یہ مکھیاں مصریوں کے گھروںمیں گھس جاتی تھیں۔ صرف بنی اسرائیل کے افراد محفوظ رہتے تھے۔

۵۔ مینڈک۔ توریت خروج فصل ۸ میں آیا ہے کہ نہریں مینڈکوں سے پر ہو گئیں۔ وہاں سے وہ فرعونیوں کے گھروں، بستروں اور ہر جگہ پھیل جاتے تھے۔

۶۔ خون۔ دریائے نیل مصریوں کے لیے خونیں ہو گیا۔ توریت فصل ۷ میں آیا ہے کہ مصریوں کے لیے ان کی نہریں اور تالاب، گھاٹ، جہاں جہاں پانی تھا، سب خون ہو گئے۔ مصر کی ساری سرزمین خونیں ہوگئی۔ لکڑی اور پتھر میں بھی خون آگیا۔

اہم نکات

۱۔ عناد اور عداوت انسان کو بہرا گونگا کر دیتی ہے اور حق کے سامنے بدترین رکاوٹ ہے: مَہۡمَا تَاۡتِنَا بِہٖ مِنۡ اٰیَۃٍ ۔۔۔۔

۲۔ جب کوئی مجرم بنتا ہے تو اس پر کوئی دلیل اور معجزہ اثر نہیں کرتا: کَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ ۔


آیات 132 - 133