آیات 81 - 82
 

بَلٰی مَنۡ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتۡ بِہٖ خَطِیۡٓــَٔتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ البتہ جو کوئی بدی اختیار کرے اور اس کے گناہ اس پر حاوی ہو جائیں تو ایسے لوگ اہل دوزخ ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿٪۸۲﴾

۸۲۔ اور جو ایمان لائیں اور اچھے اعمال بجا لائیں، یہ لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر آیات

اللہ کی سنت اوراس کا عدل و انصاف یہ ہے کہ جزا عمل کے مطابق ہو۔ اگر گناہ اور معصیت، انسان کی زندگی کو ڈھانپ لے اور ہدایت کی کوئی گنجائش نہ ہو تو اس کا لازمی نتیجہ جہنم ہے۔

اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ جب تک انسان کے گناہ مکمل طور پر اس پر حاوی نہ ہو جائیں اس وقت تک ہدایت، توبہ اور نجات کی گنجائش باقی رہتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ گناہوں میں مکمل طور پر گھر جانا جہنم میں ہمیشہ رہنے کا موجب ہے : اَحَاطَتۡ بِہٖ

۲۔ جنت کے حصول کا معیار ایمان کے ساتھ عمل صالح ہے۔

تحقیق مزید: آیت ۸۱ : الکافی ۱ : ۴۲۹۔ المناقب ۴ : ۲۸۳۔


آیات 81 - 82