آیت 66
 

وَ کَذَّبَ بِہٖ قَوۡمُکَ وَ ہُوَ الۡحَقُّ ؕ قُلۡ لَّسۡتُ عَلَیۡکُمۡ بِوَکِیۡلٍ ﴿ؕ۶۶﴾

۶۶۔اور آپ کی قوم نے اس (قرآن) کی تکذیب کی ہے حالانکہ یہ حق ہے، کہدیجئے: میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔

تفسیر آیات

سابقہ آیات کی تمہید کے بعد فرمایا: (یامحمدؐ) آپ کی قوم نے بھی تکذیب کی ہے، لہٰذا یہ قوم مذکورہ عذاب کی مستحق بن گئی ہے۔ اس عذاب سے بچنے کے لیے آپؐ صرف حق و باطل میں امتیاز کو نمایاں کرسکتے ہیں۔ آپؐ ان سے کہدیں کہ میں تم پر حوالدار نہیں بنایا گیا ہوں اور تم کو عذاب سے بچانا ممکن نہ ہو گا۔ اس وقت عذاب کو اپنے سے دور پا کر کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں۔ ہر خبر کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ اپنے مقررہ وقت پر وہ عذاب آنے والا ہے۔ عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔

وَ کَذَّبَ بِہٖ میں بہ کی ضمیر عذاب کی طرف راجع ہے، بعض کے نزدیک قرآن کی طرف ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے رسولؐ دستور حیات عطا کرنے کے لیے آئے ہیں۔ اس پر عمل کرکے ترقی ہم نے خود حاصل کرنی ہے: لَّسۡتُ عَلَیۡکُمۡ بِوَکِیۡلٍ ۔


آیت 66