آیات 48 - 49
 

وَ مَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ اِلَّا مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ ۚ فَمَنۡ اٰمَنَ وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔اور ہم تو رسولوں کو صرف بشارت دینے والے اور تنبیہ کرنے والے بنا کر بھیجتے ہیں، پھر جو ایمان لے آئے اور اصلاح کر لے تو ایسے لوگوں کے لیے نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ محزون ہوں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا یَمَسُّہُمُ الۡعَذَابُ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ اپنی نافرمانیوں کی پاداش میں عذاب میں مبتلا ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَا نُرۡسِلُ لہجہ کلام میں ایک قسم کی تبدیلی کے ساتھ ظالموں کو تنبیہ کی جا رہی ہے۔ اللہ کا یہ طریقہ عمل رہا ہے کہ وہ انبیاء کو اس لیے بھیجتا ہے کہ وہ ایمان والوں کو بشارت دیں کہ انہیں کوئی خوف ہے نہ رنج۔ نہ دنیا میں نہ آخرت میں۔ دنیا میں ایمان و عمل صالح کی وجہ سے اطمینان قلب اور آخرت میں جوار رحمت کی وجہ سے امن و سکون ہو گا۔

۲۔ وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا جب کہ تکذیب رسل کرنے والوں کے لیے تنبیہ ہے کہ ان کے فسق و فجور کی پاداش میں عذاب ہو گا۔

۳۔ یَفۡسُقُوۡنَ تکذیب انبیاء کے بعد ہدایت سے محروم ہونے کی وجہ سے فسق و فجور کے علاوہ کسی نیکی کا امکان باقی نہیں رہتا۔

اہم نکات

۱۔ ایمان و عمل صالح والے دونوں جہاں میں بے خوف اور امن و سکون میں ہوتے ہیں۔

۲۔ فاسق اور کافر خوف و اضطرار کی زندگی گزارتے ہیں۔


آیات 48 - 49