آیات 65 - 66
 

وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ الَّذِیۡنَ اعۡتَدَوۡا مِنۡکُمۡ فِی السَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَہُمۡ کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾

۶۵۔اور تم اپنے ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جنہوں نے سبت (ہفتہ) کے بارے میں تجاوز کیا تھا تو ہم نے انہیں حکم دیا تھا: ذلیل بندر بن جاؤ۔

فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا وَ مَوۡعِظَۃً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔چنانچہ ہم نے اس (واقعے) کو اس زمانے کے اور بعد کے لوگوں کے لیے عبرت اور تقویٰ رکھنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا۔

تشریح کلمات

السَّبۡتِ:

( س ب ت )سنیچر۔ آرام کرنا۔ کام چھوڑنا۔ وَّ جَعَلۡنَا نَوۡمَکُمۡ سُبَاتًا ۔ {۷۸ نباء : ۹}۔ اور ہم نے تمہاری نیند کو ( باعث ) سکون بنایا۔

قِرَدَۃً:

( ق ر د ) قرد کی جمع ہے۔ بندر۔

خٰسِئِیۡنَ:

( خ س ء ) خاسیء کی جمع ہے۔ راندہ شدہ۔ دھتکارا ہوا۔ اخۡسَـُٔوۡا فِیۡہَا وَ لَا تُکَلِّمُوۡنِ ۔ {۲۳ مومنون: ۱۰۸} خوار ہو کر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔ جب کتے کو حقارت سے دھتکارا جائے تو کہتے ہیں: خسأت الکلب ۔

نَکَال:

( ن ک ل ) خوف کھانا۔ پیچھے ہٹنا۔ عذاب۔ قید و بند میں رکھنا۔

تفسیر آیات

سَبْت یعنی ہفتے کا دن یہودیوں کیلیے متبرک تھا۔ جس طرح مسلمانوں کے لیے جمعہ اور عیسائیوں کے لیے اتوار کا دن متبرک ہوتا ہے۔ ہفتے کے روز یہودیوں کے لیے سیرو شکار اور کام کاج کی ممانعت تھی۔ یہ دن فقط عبادت کے لیے مخصوص تھا۔ اس دن مچھلی کا شکار ممنوع ہونے کی وجہ سے باقی دنوں کی نسبت اس دن زیادہ تعداد میں مچھلیاں سطح آب پر ظاہر ہوا کرتی تھیں۔ چنانچہ دریا پر بسنے والوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے اس دن بھی مچھلی کا شکار کرنا شروع کر دیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کی: کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ اور انہیں ظاہری شکل و صورت اور باطنی عقل و ادراک، دونوں طرح سے بندر کی صورت میں مسخ کر دیا یا بقولے صرف باطنی عقل و ادراک کے لحاظ سے خواہش پرست اور عاقبت نااندیش بنا دیا۔ بہرحال مفسرین اس بارے میں یہی دو نظریات بیان کرتے ہیں۔ البتہ باطنی مسخ تو یقینی ہے، اگرچہ ظاہری مسخ بھی ممکن ہے، کیونکہ بعد والی آیت مسخ ظاہری کی دلیل بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ارشاد ہے: فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا ۔ ’’چنانچہ ہم نے اس (واقعے) کو اس زمانے کے اور بعد کے لوگوں کے لیے عبرت بنا دیا ‘‘۔ واضح ہے کہ مسخ باطنی کسی کے لیے عبرت کا باعث نہیں بن سکتا۔

اہم نکات

۱۔ کچھ قوموں کی تاریخ پوری انسانیت کے لیے عبرت بن جاتی ہے: فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا ۔

۲۔ مسخ، غضب الہٰی کا مظہر رہا ہے، لیکن امت مرحومہ کے لیے مسخ کی سزا نہیں ہے۔

تحقیق مزید: مستدرک الوسائل ۱۶ : ۱۱۷۔ القصص ص ۳۵۵۔ ۳۵۷۔ الکافی ۲ : ۲۸


آیات 65 - 66