آیت 25
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ ارۡتَدُّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الۡہُدَی ۙ الشَّیۡطٰنُ سَوَّلَ لَہُمۡ ؕ وَ اَمۡلٰی لَہُمۡ﴿۲۵﴾

۲۵۔جو لوگ اپنی پیٹھ پر الٹے پھر گئے بعد اس کے کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی، شیطان نے انہیں فریب دیا ہے اور ڈھیل دے رکھی ہے۔

تشریح کلمات

سَوَّلَ:

( س و ل ) کسی چیز کے قبح کو خوشنما بنا کر پیش کرنے کے معنوں میں ہے۔ قبیح کو خوشنما بنا کر پیش کرنا فریب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ ارۡتَدُّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِہِمۡ: انہی منافقین کا ذکر ہے کہ ان کے لیے ہدایت کے تمام مواقع میسر اور حق کی طرف جانے کی ساری راہوں کی واضح نشاندہی ہونے کے باوجود وہ الٹے پیٹھ پھر گئے۔ ایمان کا اظہار کر کے اپنی نجی محفلوں میں کفر کا اظہار کرنا ایک قسم کا مرتد ہونا ہے۔

۲۔ الشَّیۡطٰنُ سَوَّلَ لَہُمۡ: ان کے پیچھے اصل محرک شیطان ہے جو دو حربوں سے انہیں گمراہ کرتا ہے: اچھائی اور برائی میں تمیز ختم کر کے، برائی کو بھی خوشنما اور لمبی لمبی آرزؤں کا فریفتہ بنا کر۔ بعض مفسرین کے نزدیک املی مہلت دینے کے معنوں میں لیا جائے بہتر ہے۔ اس صورت میں مہلت اور ڈھیل دینے والا خود شیطان ہے۔ وہ لمبی آرزوؤں کے ذریعے گناہ کے ارتکاب کی مدت کو طول دیتا ہے۔


آیت 25