آیات 33 - 35
 

وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً لَّجَعَلۡنَا لِمَنۡ یَّکۡفُرُ بِالرَّحۡمٰنِ لِبُیُوۡتِہِمۡ سُقُفًا مِّنۡ فِضَّۃٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیۡہَا یَظۡہَرُوۡنَ ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ (کافر) لوگ سب ایک ہی جماعت (میں مجتمع) ہو جائیں گے تو ہم خدائے رحمن کے منکروں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں کو جن پر وہ چڑھتے ہیں چاندی سے،

وَ لِبُیُوۡتِہِمۡ اَبۡوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیۡہَا یَتَّکِـُٔوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ اور ان کے گھروں کے دروازوں اور ان تختوں کو جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں،

وَ زُخۡرُفًا ؕ وَ اِنۡ کُلُّ ذٰلِکَ لَمَّا مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ الۡاٰخِرَۃُ عِنۡدَ رَبِّکَ لِلۡمُتَّقِیۡنَ﴿٪۳۵﴾

۳۵۔ (چاندی) اور سونے سے بنا دیتے اور یہ سب دنیاوی متاع حیات ہے اور آخرت آپ کے رب کے ہاں اہل تقویٰ کے لیے ہے۔

تشریح کلمات

زخرف:

( ز خ ر ف ) الزخرف اصل میں اس زینت کو کہتے ہیں جو ملمع سازی سے حاصل ہو۔ اسی سے سونے کو بھی زخرف کہتے ہیں۔ زخرف القول ملمع کی ہوئی باتیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ: اگر اس بات کا خطرہ نہ ہوتا کہ کافروں کو دولت کی فراوانی ملنے سے سب لوگ کفر پر مجتمع ہو جائیں گے تو ہم کافروں کے گھروں کی چھتوں اور سیڑھیوں، دروازوں اور جن تختوں کو وہ اپنے لیے تکیہ گاہ بناتے ہیں ان سب کو چاندی اور سونے کے بنا دیتے۔

یعنی جس مال و دولت کو نادان لوگ باعث خوشحالی سمجھتے ہیں، حقیقت میں بدحالی ہے۔ دنیا میں اس سے امن و سکون چھن جاتا ہے۔ مال و دولت اور عیش و نوش کے وسائل کی فراوانی سے حیوانی خواہشات بیدار ہو جاتی ہیں۔ وہ خواہشات کا بندہ ہو جاتا ہے، پھر وہ نہ خواہشات کو سیر کر سکتا ہے، نہ روک سکتا ہے۔ اس طرح زندگی اندر سے دوزخ بن جاتی ہے۔ اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے: اگر ان مالداروں کی ظاہری شان و شوکت دیکھ کر سب لوگوں کا کفر اختیار کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو ہم کافروں کو اس دوزخ میں مزید دھکیل دیتے اور انہیں سونے چاندی کے گھر دیتے۔

اہم نکات

۱۔ معیشت کی تقسیم میں کارفرما ایک بنیادی مصلحت کا ذکر ہے۔


آیات 33 - 35