آیت 58
 

وَ مَا یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ۬ۙ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ لَا الۡمُسِیۡٓءُ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَتَذَکَّرُوۡنَ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور نابینا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے نیز نہ ہی ایماندار اور عمل صالح بجالانے والے اور بدکار، تم لوگ بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ آخرت کا ہونا لازمی امر ہے ورنہ یہ کائنات بے مقصد اور عبث ہو جاتی ہے لہٰذا عدل الٰہی کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ قیامت ہو۔ جہاں ایمانی بصیرت رکھنے والے اندھوں کے برابر نہ ہوں گے اور نیک اعمال بجا لانے والے، بدکاروں کے برابر نہ ہوں گے۔

قَلِیۡلًا مَّا تَتَذَکَّرُوۡنَ: کیا اس بات سے نصیحت نہیں لیتے کہ اس کائنات کی ساخت اور اس میں ظالم و مظلوم کا ہونا، صالح اور بدکار کا وجود عدل و انصاف کا متقاضی ہے۔ کوئی عدالت ایسی ہونی چاہیے جہاں ان میں فیصلہ ہو۔


آیت 58