آیت 45
 

وَ اذۡکُرۡ عِبٰدَنَاۤ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ اُولِی الۡاَیۡدِیۡ وَ الۡاَبۡصَارِ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجیے جو طاقت اور بصیرت والے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ اُولِی الۡاَیۡدِیۡ: اللہ نے ان انبیاء علیہم السلام کو طاقتور بنایا کہ ان میں استقامت کی طاقت تھی۔ اپنے اپنے زمانے کے طاغوتوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت رکھتے تھے اور ساتھ عبادت بجا لانے میں بھی طاقت والے تھے۔ کسی مرحلے میں کمزوری نہیں دکھائی۔

۲۔ وَ الۡاَبۡصَارِ: عزم و ارادے میں طاقت کے ساتھ قلب و نظر میں بصیرت بھی تھی جس سے حقائق کا مشاہدہ کرنے میں کسی قسم کی غلطی سے دوچار نہ ہوتے، نہ ہی کسی کے فریب میں آتے تھے۔

یہ انبیاء علیہم السلام اپنے مشن میں ان دو ارکان کی وجہ سے کامیاب ہو گئے: عزم و ارادے کی طاقت اور حقیقت شناس بصیرت۔ اگر عزم کی طاقت نہ ہو تو حقیقت سے فرار اختیار کیا جاتا ہے اور اگر حقیقت شناس نہیں ہے تو عزم و ارادے کی طاقت کو بے جا استعمال کیا جاتا ہے۔


آیت 45