آیت 142
 

فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔ پھر مچھلی نے انہیں نگل لیا اور وہ ـ(ـاپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔

تشریح کلمات

الۡتَقَمَہُ:

( ل ق م ) لقم کسی چیز کو نگل لینا۔ رجلٌ تلقام بڑے بڑے لقمے نگلنے والا۔

الۡحُوۡتُ:

( ح و ت ) بڑی مچھلی۔

تفسیر آیات

۱۔ فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ: مچھلی نے انہیں نگل لیا۔ مچھلی بڑی تھی جو دانتوں سے چبائے بغیر نگل لیتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہی مچھلی تھی جسے مغرب والے بالین کہتے ہیں۔

۲۔ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ: وہ ملامت کرنے والا تھا ۔ مچھلی کے شکم میں جانے کے بعد حضرت یونس علیہ السلام اپنے اس عمل پر ملامت کرتے تھے کہ اپنے رَبْ کی اجازت کے بغیر اپنی ذمے داری چھوڑ کر نکل پڑے۔

بعض کے نزدیک یہ کشتی دریائے دجلہ پار کر رہی تھی۔ دریائے دجلہ میں اتنی بڑی مچھلیاں نہیں ہوتیں اس لیے بعض اسے غلط قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ کشتی بحر روم میں سفر کررہی تھی۔ والعلم عند اللہ۔


آیت 142