آیات 58 - 59
 

اَفَمَا نَحۡنُ بِمَیِّتِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾

۵۸۔ کیا اب ہمیں نہیں مرنا؟

اِلَّا مَوۡتَتَنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ ہماری پہلی موت کے بعد ہمیں کوئی اور عذاب نہ ہو گا؟

تفسیر آیات

مجمع البیان میں اس آیت کی دو تفسیریں بیان ہوئی ہیں:

i۔ یہ مومن اپنے ہم نشین سے بعنوان ملامت کہے گا: کیا تو دنیا میں نہیں کہا کرتا تھا کہ ہم صرف ایک بار مریں گے۔ وہی موت جو دنیا میں ہمیں آتی ہے اور ہمیں کوئی عذاب نہیں ملے گا۔ اب تجھے معلوم ہوا تیری یہ باتیں درست نہیں تھیں۔

ii۔ یہ اہل جنت کی باہمی گفتگو ہو گی۔ وہ جنت کی دائمی نعمتوں سے اظہار سرور کے طور پر یہ جملے کہیں گے اسی لیے بعد میں کہا: اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ۔ یقینا یہ عظیم کامیابی ہے۔ اس باہمی گفتگو کا مطلب یہ ہے کہ ہم اس جنت میں مرنے والے نہیں ہیں سوائے اس ایک موت کے جو دنیا میں آگئی تھی۔ اب ہمیں کوئی عذاب نہ ہو گا جیساکہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے وعدہ فرمایا ہے۔

میرے نزدیک دوسری تفسیر زیادہ قرین واقع ہے۔رہا یہ سوال کہ اس گفتگو میں صرف ایک موت کاذکر ہے جبکہ دوسری آیت میں دو موت کا ذکر ہے:

رَبَّنَاۤ اَمَتَّنَا اثۡنَتَیۡنِ وَ اَحۡیَیۡتَنَا اثۡنَتَیۡنِ۔۔۔۔ (۴۰ غافر: ۱۱)

اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دی ہے۔۔۔۔،

اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ دنیوی زندگی کا خاتمہ تو ایک موت سے ہوا ہے۔ رہی وہ موت جو برزخی زندگی کے بعد واقع ہوئی ہے، وہ مکمل زندگی نہ تھی، تھوڑی دیر کے لیے تھی۔


آیات 58 - 59