آیات 54 - 57
 

قَالَ ہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّطَّلِعُوۡنَ﴿۵۴﴾

۵۴۔ ارشاد ہو گا: کیا تم دیکھنا چاہتے ہو؟

فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیۡ سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ﴿۵۵﴾

۵۵۔ پھر اس نے جھانکا تو اسے وسط جہنم میں دیکھے گا۔

قَالَ تَاللّٰہِ اِنۡ کِدۡتَّ لَتُرۡدِیۡنِ ﴿ۙ۵۶﴾

۵۶۔ کہے گا: قسم بخدا قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کر دے۔

وَ لَوۡ لَا نِعۡمَۃُ رَبِّیۡ لَکُنۡتُ مِنَ الۡمُحۡضَرِیۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور اگر میرے رب کی نعمت نہ ہوتی تو میں بھی (عذاب میں) حاضر کیے جانے والوں میں ہوتا۔

تفسیر آیات

اہل جنت اور اہل جہنم کی باہمی گفتگو سے یہ بات سامنے آتی ہے آخرت میں زمان و مکان کا وہ تصور نہ ہو گا جو دنیا میں ہے اورنہ کوئی انسان یہ سوال کر سکتا ہے کہ جہنم جنت کے اس قدر نزدیک ہے کہ ایک دوسرے کو دیکھ سکیں اور آپس میں گفتگو کر سکیں؟ جب کہ ہماری دنیا کے پیمانے کے مطابق جنت اور جہنم میں فاصلہ ہمارے تصور سے زیادہ ہو گا بلکہ ایک جنتی کو جتنی جگہ ملتی ہے وہ بھی ہمارے تصور سے زیادہ ہے۔


آیات 54 - 57