آیت 36
 

وَ یَقُوۡلُوۡنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوۡۤا اٰلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجۡنُوۡنٍ ﴿ؕ۳۶﴾

۳۶۔ اور کہتے تھے: کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟

تفسیر آیات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کہا ماننے سے تکبر ان کے دامن گیر ہوتا تھا۔ وہ اپنے آپ کو ان کے مقابلے میں عاجز اور کمتر پاتے تھے۔ اس احساس کمتری، حقارت اور حسد کی وجہ سے وہ جذبہ انتقام سے لبریز رہتے تھے۔ ان جذبات و احساسات کا رد عمل تکبر کی صورت میں سامنے آیا کیونکہ وہ پنپنے والے اپنے احساسِ حقارت کو تکبر کے ذریعے کم کرنا چاہتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دیگر حربوں کا استعمال بھی جاری رکھا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کلام پیش کیا اسے شعر اور خود رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شاعر اور مجنون کہنا اس احساس حقارت و کمتری کا انتقامی حربہ تھا ورنہ بہتر طریقے سے جانتے تھے کہ یہ کلام شعر ہے اور نہ یہ رسول مجنون۔


آیت 36