آیت 37
 

وَ مَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ بِالَّتِیۡ تُقَرِّبُکُمۡ عِنۡدَنَا زُلۡفٰۤی اِلَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ۫ فَاُولٰٓئِکَ لَہُمۡ جَزَآءُ الضِّعۡفِ بِمَا عَمِلُوۡا وَ ہُمۡ فِی الۡغُرُفٰتِ اٰمِنُوۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور تمہارے اموال و اولاد ایسے نہیں جو تمہیں ہماری قربت میں درجہ دلائیں سوائے اس کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پس ان کے اعمال کا دگنا ثواب ہے اور وہ سکون کے ساتھ بالا خانوں میں ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ لَاۤ اَوۡلَادُکُمۡ: غیر مؤمن مال، برائے مال چاہتا ہے اور مال غیر مؤمن کے نزدیک بذات خود منزل ہے۔ اسی طرح اولاد کا محض وجود غیر مؤمن کا مقصد ہے۔ اس آیۂ شریفہ میں فرمایا: مال و اولاد کا صرف وجود باعث قرب الٰہی نہیں ہے۔

۲۔ اِلَّا مَنۡ اٰمَنَ: مال، مؤمن کی نظر میں کسی مقدس مقصد کے حصول کا ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ اس صورت میں مال کی وہی قیمت ہے جو مقصد کی ہے۔ جب مال کسی مقدس مقصد میں فنا ہو جاتا ہے تو مال و اولاد کو بھی تقدس حاصل ہو جاتا ہے۔ اِلَّا مَنۡ اٰمَنَ سے معلوم ہوا مؤمن ایمان کے سائے میں مال و اولاد کے ذریعے قرب الٰہی حاصل کر لیتا ہے۔

فی سبیل اللّٰہ مال خرچ کر کے نیکی کے اعلیٰ مقام پر فائز ہو جاتا ہے:

لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۹۲)

جب تک تم اپنی پسند کی چیزوں میں سے خرچ نہ کرو تب تک کبھی نیکی کو نہیں پہنچ سکتے۔

مومن اولاد کو نیک تربیت دے کر باقیات الصالحات میں شمار ہونے کے قابل بناتا ہے تو اولاد کے اعمال صالحہ میں سے والدین کو بھی حصہ ملتا رہے گا۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ قیامت کے دن مؤمن کی صالح اولاد کام آئے گی۔ جیسا کہ سورۂ الرعد آیت ۲۳ اور سورۂ غافر آیت ۸ میں فرمایا:

جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا وَ مَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ۔۔۔۔

ایسی دائمی جنتیں ہیں جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباء بھی۔

اگر کسی کے باپ دادا صالح مؤمن تو ہیں لیکن اولاد کے درجے پر فائز نہیں ہیں لہٰذا وہ جنت عدن میں داخل ہونے کے درجہ پر نہ ہوں گے، اس کی اولاد کی خاطر اس والد کو بھی جنت عدن میں داخل کیا جائے گا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں قیامت میں اولاد بھی کام آتی ہے۔

۳۔ فَاُولٰٓئِکَ لَہُمۡ جَزَآءُ الضِّعۡفِ: ان لوگوں کے لیے ان کے اعمال کا ثواب کئی گنا ہو گا۔ مال کے ذریعے تو سورۂ بقرہ آیت ۲۶۱ کے تحت ایک کے مقابلے میں سات سو گنا اور خاص بندوں کے لیے ۱۴ سو گنا ثواب مل جائے گا۔

اولاد صالح کے ذریعے ان کے نیک اعمال میں سے والدین کو بھی حصہ ملتا رہے گا۔

۴۔ وَ ہُمۡ فِی الۡغُرُفٰتِ اٰمِنُوۡنَ: وہ جنت کے بالا خانوں میں امن سے رہیں گے۔ وہاں انہیں کسی ایسی چیز کا خوف لاحق نہیں رہے گا جو دنیا میں رہا کرتا تھا۔ فقر، بیماری، بڑھاپا، موت وغیرہ کاکوئی خوف نہ ہو گا۔

اہم نکات

۱۔مؤمن کے لیے مال و اولاد وسیلۂ قرب الٰہی بن سکتے ہیں۔

۲۔صالح اولاد دنیا و آخرت دونوں میں کام آتی ہے۔


آیت 37